ایران میں اصلی سوال یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کریں یا نہ کریں؟
وہ کہتے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنے چاہیئیں کیونکہ یہ ملک مذاکرات کے نتائج کا پابند نہیں رہتا!!
وہ وائٹ ہاؤس میں آنے والے اپنے مہمانوں کا احترام نہیں کرتا
اور نہ ہی اپنے کسی عہد و پیمان پر عمل کرتا ہے.. وغیرہ
پس آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے اس خطاب میں اپنے دو ہفتے قبل کے خطاب پر تاکید کی ہے کہ
وہ مذاکرات کے بارے پُر امید نہیں اور نہ ہی امریکہ کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بارے حکومت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں!
وہ کام کہ جس کی انجام دہی پر ایرانی سپریم لیڈر نے کئی مرتبہ تاکید کی ہے "اقتصاد مقاومتی” (مزاحمتی معیشت) ہے
اور انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پابندیوں کا خاتمہ تمام اقتصادی مسائل کو حل نہیں کرے گا!
آپ کا کہنا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر کہتے ہیں کہ ہمیں مذاکرات سے کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا اور اس سے معیشت بھی صحیح نہ ہو گی؟
مذاکرات بالآخر معیشت پر کیوں اچھا اثر نہیں ڈالیں گے؟
رھبر انقلاب نے اس خطاب میں بہت سے دلائل کا تفصیلی ذکر کیا ہے
آپ اس کا خلاصہ بیان کر دیں
خلاصہ یہ کہ ہم نے مذاکرات کر لئے.. لیکن پھر اس معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد امریکہ دوبارہ اس سے دستبردار ہو گیا اور نتیجے کے طور پر پابندیاں لوٹ آئیں گی..!
تاریخ کا تجربہ رھبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای کے ذہن میں بیٹھ چکا ہے..
تاریخی تجربہ ثابت کرتا ہے کہ
ٹرمپ حکومت کسی بھی قسم کے معاہدوں اور عہد و پیمان کی پابند نہیں ہے!
حتی یورپی اتحادی کہ جو پوری تاریخ میں امریکہ کے قابل اعتماد ترین اتحادی رہے ہیں..
اس وقت (عہد و پیمان کی خلاف ورزی کے باعث) امریکہ کے ساتھ وسیع جھگڑے کی حالت میں ہیں!
لہذا جب (امریکہ کے قدیمی ترین و قابل اعتماد ترین اتحادی) یورپی ممالک کو امریکہ پر اعتماد نہیں
تو میں (ایرانی سپریم لیڈر) کیسے امریکہ پر اعتماد کر سکتا ہوں؟
اور اسی مناسبت سے، اگر آپ اجازت دیں تو میں یہاں اپنی ذاتی رائے بھی بیان کر دوں..
ٹرمپ کے سیاسی کردار نے ایرانی سپریم لیڈر کے قول کی سچائی کو کم از کم ایرانی عوام کے لئے ثابت کر دکھایا ہے!
یوکرین کی اس تباہ کن جنگ کہ جس کے باعث اب آدھا یوکرین آپ کو تاریخی کتابوں میں ہی ملے گا!
زلنسکی کے ساتھ انہوں نے کیسا سلوک کیا ہے؟
اس سب کے کچھ کے باوجود، امریکی حکومت نے ایک ہی لمحے میں
اپنے تمام قول و قرار سے منہ پھیر لیا..!!
جی! یہ سب باتیں صحیح ہیں..!!