ایران سعودی تعلقات: ایک نئی علاقائی تشکیل

سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان کے ایران کے دورے سے قبل دونوں ممالک کے درمیان مہینوں تک خفیہ مذاکرات جاری رہے۔ ذرائع کے مطابق اس دورے کا مقصد مغربی ایشیا کے مستقبل پر مشترکہ نقطہ نظر تشکیل دینا تھا۔
سعودی قیادت نے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، خاص طور پر غزہ میں جاری جنگ اور ویسٹ بینک میں توسیع پسندانہ پالیسیوں کے بعد۔ صلح ابراہیم معاہدہ عملاً ناکام ہو چکا ہے جبکہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون کے نئے معاہدے پر تیزی سے پیش رفت ہو رہی ہے۔
علاقائی تبدیلیوں کے تناظر میں امریکہ کا اثر کم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ چین ٹیکنالوجی فراہم کرے گا جبکہ روس خام مال کی سپلائی یقینی بنائے گا۔ ایران سلامتی کے شعبے میں قیادت کرے گا جبکہ سعودی عرب اقتصادی امور سنبھالے گا۔
آئندہ ہفتے امریکی صدر ٹرمپ کا ریاض کا دورہ اس نئی صورتحال میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات نے امریکہ اور اسرائیل کی علاقائی حکمت عملی کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔