اسرائیل طوفان کے دہانے پر، نفتالی بینیٹ کی واپسی اور نیتن یاہو کی شکست

نفتالی بینیٹ کی نئی پارٹی کی رجسٹریشن کے بعد صیہونی اخبار معاریو نے پہلا سروے انجام دیا ہے جس میں بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں حکمران اتحاد کی صورتحال بدستور نازک ہے۔ 4 اپریل 2025ء کو شائع ہونے والے تازہ ترین سروے صیہونی رژیم کے سیاسی منظر نامے میں ڈرامائی تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اسرائیل کے سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ، جنہوں نے سیاست سے دور رہنے کے بعد حال ہی میں عارضی نام "بینیٹ 2026” کے ساتھ ایک نئی پارٹی رجسٹر کی ہے، اپنی باقاعدہ واپسی کے بعد رائے عامہ کے پہلے جائزے میں کنیسٹ کی 29 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
پہلا منظرنامہ: بینیٹ کے بغیر سیاسی میدان
پول نے ابتدائی طور پر بینیٹ کی موجودگی کے بغیر اسرائیل کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس منظر نامے میں بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں لیکوڈ پارٹی 24 نشستوں کے ساتھ سرفہرست آئے گی، لیکن یہ تعداد اکثریتی اتحاد بنانے کے لیے کافی نہیں ہوگی۔ اس صورت حال میں سیاسی پارٹیوں کی ترتیب حسب ذیل ہے:
لیکود پارٹی (نیتن یاہو): 24 نشستیں
اسرائیل ہمارا گھر (لیبرمین): 16 سیٹیں
گورنمنٹ بلاک کولیشن (گانتز): 14 سیٹیں
یش عتید (لایپد): 14 نشستیں
ڈیموکریٹس (گولن): 13 نشستیں
شاس (ڈیرائی): 10 سیٹیں
یہودی طاقت (بن گویر): 9 نشستیں
متحدہ تورات یہودیت: 6 نشستیں
خداش تعال (عودا اور طیبی): 5 نشستیں
رعم (منصور عباس): 5 سیٹیں
مذہبی صیہونیت (اسموتریچ):4 سیٹیں
ان اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ نیتن یاہو کی قیادت میں موجودہ اتحاد کنیسیٹ میں 120 میں سے صرف 53 سیٹیں حاصل کرے گا جو کہ مخلوط حکومت بنانے کے لیے کافی نہیں ہے (کم از کم 61 سیٹیں درکار ہیں)۔ دوسری جانب نیتن یاہو کے مخالفین 57 نشستوں کے ساتھ عرب جماعتوں کی حمایت کے بغیر حکومت نہیں بنا سکیں گے۔ تاہم اگر رعم پارٹی اپوزیشن میں شامل ہو جاتی ہے تو وہ 62 سیٹوں کے ساتھ نئی حکومت بنا سکتی ہے۔
دوسرا منظرنامہ: بینیٹ کی سیاست میں زبردست واپسی
دوسرے منظرنامے میں جسں میں بینیٹ کی سیاسی میدان میں واپسی مدنظر قرار دی گئی ہے، اہم تبدیلیوں کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ نئی تشکیل پانے والی پارٹی "بینیٹ 2026” 29 نشستوں کے ساتھ سرفہرست آئے گی اور لیکوڈ پارٹی 21 نشستیں حاصل کر پائے گی جو پچھلے منظر نامے کے مقابلے میں 3 سیٹیں کم ہیں۔ بینیٹ کی واپسی کے منظرنامے میں کنیسٹ سیٹوں کی تقسیم حسب ذیل ہوگی:
بینیٹ پارٹی 2026: 29 نشستیں
لیکود پارٹی (نیتن یاہو): 21 نشستیں
ڈیموکریٹس (گولن): 10 نشستیں
اسرائیل ہمارا گھر (لیبرمین): 9 سیٹیں
شاس (درعی): 9 سیٹیں
یش عتید (لایپڈ): 9 نشستیں
گورنمنٹ بلاک کولیشن (گانٹز): 8 سیٹیں
یہودی طاقت (بن گویر): 8 نشستیں
متحدہ تورات یہودیت: 7 نشستیں
عرب جماعتیں (خداش تعال اور رعم): کل 10 نشستیں
اس منظر نامے میں ایک قابل ذکر نکتہ اسرائیلی حکومت کے موجودہ وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ کی قیادت میں مذہبی صیہونی پارٹی کا خاتمہ ہے جو کنیسٹ میں داخل ہونے کے لیے ضروری کورم حاصل کرنے میں ناکام رہے گی۔
نیتن یاہو کی بری طرح کمزور ہوتی پوزیشن
اس سروے کے مطابق اگر بینیٹ سیاسی میدان میں واپس آتا ہے تو نیتن یاہو کے دھڑے کی شکست مزید شدید ہو جائے گی اور وہ مزید 8 سیٹیں گنوا دے گا جس کے نتیجے میں اس کی کل سیٹیں 53 سے کم ہو کر 45 رہ جائیں گی۔ جبکہ دوسری طرف بینیٹ کا بلاک اور نیتن یاہو کی مخالف جماعتیں 65 سیٹیں حاصل کر کے عرب جماعتوں کی حمایت سے بے نیاز ہو جائیں گی اور مناسب پوزیشن سے اتحاد قائم کر سکیں گی۔ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ بینیٹ کی اسرائیلی سیاسی میدان میں واپسی طاقت کے توازن کو مکمل طور پر تبدیل کر سکتی ہے اور نیتن یاہو کی وزارت عظمی کے طویل دورانیہ کا اختتام ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ تبدیلیاں ایسے وقت رونما ہو رہی ہیں جب صیہونی رژیم خطے میں بے شمار سیکورٹی اور سیاسی چیلنجز سے روبرو ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق انجام پانے والے سرویز میں بینیٹ کی نئی تشکیل پانے والی پارٹی کی شاندار کامیابی ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیلی معاشرے کا ایک اہم حصہ موجودہ حکومت پر اعتماد نہیں رکھتا۔ تاہم یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ رجحان مستقبل کے سرویز میں بھی جاری رہے گا اور آیا بینیٹ اس مقبولیت کو انتخابات تک برقرار رکھ سکے گا یا نہیں؟