افغانستان: طالبان حکومتی وفد کا جاپان کا پہلا دورہ

69517629_906.jpeg

افغانستان میں زیراقتدار طالبان حکومت کا ایک وفد اپنے پہلے بین الاقوامی دورے پر جاپان پہنچ گیا ہے۔ وفد میں افغانستان کی وزارت خارجہ، تعلیم، معیشت اور صحت کی وزارتوں کے حکام شامل ہیں۔میڈیا کے مطابق طالبان حکومت کا وفد اتوار کو ٹوکیو پہنچا۔ یہ وفد ایک ہفتے تک جاپان میں ہی رہے گا۔ اس وفد میں وزارت خارجہ، تعلیم، معیشت اور صحت کی وزارتوں کے اعلیٰ حکام شامل ہیں۔افغانستان میں سال دو ہزار اکیس میں دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے بعد طالبان کا یہ پہلا بڑا بین الاقوامی دورہ ہے، کیونکہ انھوں نے اب سے پہلے خطے سے باہر کا دورہ نہیں کیا تھا۔ طالبان وفد جاپانی حکام کے ساتھ انسانی امداد کے حصول اور ممکنہ سفارتی تعلقات کے حوالے سے بات کریں گے۔

أفغانستان کی وزارت اقتصادیات کے نائب وزیر لطیف نظری نے اس دورے کو "بین الاقوامی برادری کا ایک فعال رکن بننے کی کوششوں کا حصہ قرار دیا۔” اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں، انہوں نے کہا، "ہم ایک مضبوط، متحد، ترقی یافتہ اور خوشحال افغانستان کی تعمیر اور بین الاقوامی برادری کا ایک فعال رکن بننے کے لیے دنیا کے ساتھ باوقار تعلقات چاہتے ہیں۔طالبان حکومت کے پچھلے دورے عموماً پڑوسی ممالک اور مشرق وسطیٰ، وسطی ایشیا، روس اور چین جیسے خطوں تک محدود تھے۔ تاہم، یہ دورہ ان کے لیے بین الاقوامی سطح پر ایک نادر موقع ہے۔ 2022 اور 2023 میں ناروے کے دوروں کے بعد، یہ ان کا پہلا بڑا بین الاقوامی دورہ ہے۔

جاپان کا ردعمل

سابقہ ​​غیر ملکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے اور 2021 میں طالبان کے قبضے کے بعد کابل میں جاپان کا سفارت خانہ عارضی طور پر قطر منتقل ہو گیا تھا۔لیکن اس کے بعد سے اس نے افغانستان میں سفارتی اور انسانی ہمدردی کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق جاپان کی وزارت خارجہ نے اس دورے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔طالبان حکومت کو افغانوں کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اقتدار میں واپسی کے بعد سے طالبان نے افغان خواتین اور لڑکیوں پر پرائمری اسکول سے آگے کی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ لیکن طالبان حکام اس کی تردید کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خواتین کو تقریباً 9000 ورک پرمٹ جاری کیے گئے ہیں۔ اور بہت سی خواتین افغانستان کی افرادی قوت کے طور پر کام کررہی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے