اسرائیل کا غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے پر غور ، مذاکراتی ٹیم قاہرہ روانہ

6162487.jpg

اسرائیل میں آج پیر کے روز سیکورٹی کابینہ کا اجلاس ہو رہا ہے۔ ادھر تل ابیب نے غزہ مین فائر بندی معاہدے کے حوالے سے بات چیت کے لیے اپنے مذاکرات کاروں کو قاہرہ بھیجا ہے۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے تل ابیب میں اسرائیلی حکام کے ساتھ بات چیت کی تھی۔روبیو آج سعودی عرب روانہ ہوں گے۔ انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے بعد زور دیا کہ "حماس کے لیے ممکن نہیں کہ وہ عسکری یا حکومتی قوت کی صورت میں باقی رہے … اس کا خاتمہ ہونا چاہیے۔دوسری جانب نیتن یاہو نے حماس تنظیم پر "جہنم کے دروازے کھول دینے” کی دھمکی دی ہے۔ انھوں نے باور کرایا کہ حماس کی حمایت کرنے والے ایران کے حوالے سے "مشن” مکمل کر لیا جائے گا۔

غزہ کی پٹی میں 15 ماہ سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی تباہ کن جنگ کے بعد 19 جنوری کو فائر بندی معاہدے کا نفاذ ہوا۔ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے غیر معمولی حملے کے نتیجے میں شروع ہوئی تھی۔کچھ روز قبل حالیہ جنگ بندی اس وقت ختم ہونے کے قریب پہنچ گئی تھی جب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی معطل کرنے اور اسرائیل نے دوبارہ سے جنگ شرع کرنے کی دھمکیاں دیں۔ اس دوران میں فریقین کے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگاتے رہے۔ تاہم قطری اور مصری وساطت کاروں کی کوششوں سے حماس نے ہفتے کے روز مقررہ تین یرغمالیوں کو رہا کر دیا جس کے بعد اسرائیل نے 369 فلسیطنی گرفتار شدگان کو آزاد کیا۔سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران میں 251 افراد کو اغوا کیا گیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں 70 یرغمالی غزہ میں ہیں جن میں سے 35 مر چکے ہیں۔

جنگ بندی کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو اختتام پذیر ہو گا۔ اس دوران میں اب تک 19 اسرائیلی یرغمالی اور 1134 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جا چکا ہے۔معاہدے کے مطابق پہلے مرحلے میں غزہ میں سے 33 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا جس کے مقابل اسرائیلی جیلوں میں قید 1900 فلسطینی آزاد ہوں گے۔اسی طرح معاہدے کے شقوں کے مطابق اسرائیل کو اس مرحلے میں مزیدی انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینا ہو گی۔ جنگ چھڑنے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا شدید محاصرہ کیا ہوا ہے۔توقع ہے کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں تمام زندہ یرغمالیوں کی آزادی اور جنگ کا خاتمہ دیکھا جائے گا۔ جہاں تک تیسرے مرحلے کا تعلق ہے تو یہ غزہ کی تعمیر نو کے ساتھ مخصوص ہے۔ اقوام متحدہ نے تعمیر نو کی منصوبے پر 53 ارب ڈالر سے زیادہ کی لاگت کا اندازہ لگایا ہے۔

ادھر حماس نے غزہ میں فضائی حملے میں تین پولیس اہل کاروں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل پر معاہدے کی "سنگین خلاف ورزی” کا الزام عائد کیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا دعوی ہے کہ اس نے مسلح عناصر کو نشانہ بنایا۔سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے نتیجے میں 1211 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ یہ بات غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر بتائی۔دوسری جانب غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے جوابی حملوں میں اب تک کم از کم 48271 افراد جاں بحق ہو گئے۔ ان میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ یہ اعداد و شمار فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کیے گئے۔اسرائیل ، امریکا اور یورپی یونین پہلے ہی حماس کو ایک "دہشت گرد تنظیم” کا درجہ دے چکے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے مطابق حماس کا خاتمہ کیا جانا چاہیے، یہ ان اہداف سے ہم آہنگ بات ہے جن کا تعین نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں جنگ شروع ہونے پر کیا تھا۔اسرائیل نے 1967 سے 2005 کے درمیان غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لیا تھا۔ بعد ازاں حماس کی جانب سے غزہ کی حکمرانی سنبھالنے کے بعد اسرائیلی فوج کا وہاں سے انخلا ہو گیا تھا۔ البتہ اسرائیل نے 1967 سے مغرنی کنارا اور مشرق بیت المقدس پر قبضہ کر رکھا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے