ٹرمپ کی دھمکیاں تشویش ناک، جارحیت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، ایران کا انتباہ

ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طاقت کے استعمال کی دھمکی کو انتہائی تشویش ناک اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے یہ بات منگل کے روز اقوام متحدہ کے سربراہ اور سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایک خط میں کہی۔امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیانات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کسی بھی دشمن کارروائی کے خلاف اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا، اسلامی جمہوریہ ایران نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی جارحیت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری امریکا پر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے، امن، سلامتی اور بین الاقوامی تعاون کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم، ایران کسی بھی دشمن کارروائی کے خلاف اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت کی ہدایات پر میں سلامتی کونسل کی توجہ امریکی صدر کے انتہائی خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ بیان کی جانب مبذول کروانے کے لیے لکھ رہا ہوں، جس میں ٹرمپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کی کھلے عام دھمکی دی تھی۔یاد رہے کہ ہفتے کے روز شائع ہونے والے میڈیا انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کو ترجیح دیں گے، بجائے اس کے کہ اس پر بمباری کی جائے۔ٹرمپ نے نیو یارک پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ ایران کے ساتھ غیر جوہری معاہدہ ہو، میں اس بات کو ترجیح دوں گا کہ وہ اس سے باہر نکلیں، کوئی بھی مرنا نہیں چاہتا۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ ٹرمپ کے لاپروا اور اشتعال انگیز بیانات بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر بالخصوص آرٹیکل 2 (4) کی صریح خلاف ورزی ہیں، جو خودمختار ریاستوں کے خلاف دھمکیوں یا طاقت کے استعمال پر پابندی عائد کرتا ہے۔سفارت کار نے ایران کے خلاف ٹرمپ کی نام نہاد زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کو بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا، اور کہا کہ اس طرح کی اشتعال انگیزی کو 4 فروری 2025 کے قومی سلامتی کے صدارتی میمورنڈم (این ایس پی ایم) میں بیان کردہ نام نہاد ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی سے مزید تقویت ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی غیر قانونی، یکطرفہ جبری اقدامات کو تقویت دیتی ہے اور ایران کے خلاف دشمنی میں اضافہ کرتی ہے، جو بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں اور اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ امیر سعید ایروانی نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی کھلم کھلا بیان بازی کے سامنے خاموش نہ رہے اور اس کی واضح طور پر مذمت کی۔
ایرانی مندوب نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس دھمکی کو سختی سے مسترد کرتا ہے، اور اس کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس طرح کی کھلم کھلا بیان بازی کے سامنے خاموش نہیں رہنا چاہیے، کیوں کہ طاقت کے استعمال کے خطرے کو معمول پر لانا ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے اور اس کی واضح طور پر مذمت کی جانی چاہیے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ ایران کے خلاف کسی بھی جارحیت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری امریکا پر عائد ہوگی۔