یرغمالیوں کی رہائی میں التوا ” تل ابیب” میں مظاہرے شروع، ہائی وے بند

111334038f24fb1.jpg

تل ابیب کے شہریوں نے حماس کی حراست میں موجود تمام یرغمالیوں کی مکمل رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے کی تکمیل کا مطالبہ کرتے ہوئے جنوب کی طرف جانے والی ایالون ہائی وے کو بند کر دیا۔میڈیا کے مطابق مظاہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی میں تیزی لانے کے لیے معاہدے کی مدت کو کم کیا جائے، کیونکہ رہا ہونے والے آخری 3 افراد کو خراب طبی حالت میں اسرائیل بھیجا گیا تھا۔

ایکس پر ایک پوسٹ میں اسرائیلی شہری کریو نے کہا کہ وہ یرغمالیوں کے اہل خانہ اور ہزاروں اسرائیلیوں کے ساتھ مارچ کر رہے ہیں، جو اب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے تکبر، جھوٹ اور سازشوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، جو ہمارے بھائیوں اور بہنوں کو چھوڑ چکے ہیں۔اسرائیل ہیوم کے مطابق پولیس نے یرغمالی متان زنگاؤکر کی والدہ اور حکومت مخالف اہم کارکن عینو زنگاوکر کو زبردستی احتجاج سے ہٹانے کی کوشش کی۔ارد گرد موجود مظاہرین پولیس پر چیختے رہے کہ انہیں اکیلا چھوڑ دو۔

رپورٹس کے مطابق گزشتہ شب حماس نے غزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرتے ہوئے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا، جس میں فلسطینیوں کو شہید کرنے اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا کے الزامات لگائے گئے تھے۔بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ہفتے تک تمام اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہ کیا گیا تو غزہ جنگ بندی کا معاہدہ منسوخ کر دیا جائے گا، اور پھر جو ہوگا، سو ہوگا۔

ان اقدامات کے خلاف تل ابیب میں مظاہرے شروع ہونے کے علاوہ اسرائیلی فوجیوں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں، اور غزہ کی پٹی کے ارد گرد اسرائیلی افواج میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب غزہ میں سخت موسمی حالات بے گھر فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں، جو عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، کیونکہ ان کے زیادہ تر گھر اسرائیلی بمباری سے تباہ ہو چکے ہیں۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے حملوں سے اب تک 48 ہزار 208 افراد شہید اور ایک لاکھ 11 ہزار 655 زخمی ہو چکے ہیں۔غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد کم از کم 61 ہزار 709 بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو اب مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جب کہ 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے