مغرب نے جو عالمی نظام بنایا تھا اسے اسرائیل کے لیے خود تباہ کر رہا ہے!

l_359851_035151_updates.jpg

جنگِ عظیم دوم کے بعد تشکیل دیا گیا بین الاقوامی نظام، جو بنیادی طور پر مغربی طاقتوں کے لبرل اصولوں پر قائم تھا، خودمختاری، انسانی حقوق، اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر مبنی تھا، آج ڈھہ جانے کے قریب ہے۔اقوامِ متحدہ (UN) کے چارٹر میں انہی اقدار کی عکاسی کی گئی، جبکہ سوویت یونین کو اس کی عظیم قربانیوں کے باعث جگہ دی گئی تھی—کیونکہ اتحادی افواج کی کل ہلاکتوں میں اس کا حصہ 58 فیصد تھا—لیکن اسے عالمی حکمرانی میں اپنے سوشلسٹ نظریات کے فروغ کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔تقریباً 80 سال بعد، وہی مغربی طاقتیں جنھوں نے اس نظام کو تعمیر کیا تھا، محض اسرائیل کو اس کے جرائم کی سزا سے بچانے کے لیے آج اس کی بیخ کُنی کر رہی ہیں۔ اقوامِ متحدہ، جسے ایک غیر جانبدار ثالث کے طور پر تصور کیا گیا تھا، اب محض بند قراردادوں اور سیاسی چالبازیوں کا مرکز بن چکی ہے۔

بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICJ) اور بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) جیسے ادارے اسرائیل کے خلاف تحقیقات کرنے پر دباؤ کا شکار ہیں، جو عالمی سطح پر دوہرے معیارات کو واضح کرتا ہے۔ مغربی ممالک جو بین الاقوامی قوانین کو اپنے مخالفین کے خلاف سختی سے نافذ کرتے ہیں، وہی قوانین اسرائیل پر لاگو کرنے سے انکار کرتے ہیں، جس سے عالمی قوانین کی ساکھ تباہ ہو رہی ہے۔لیکن دیگر عالمی طاقتوں کا ردعمل مختلف رہا ہے۔ چین خود کو عالمی جنوب (Global South) کے محافظ کے طور پر پیش کر رہا ہے اور مغربی منافقت کی مذمت کر رہا ہے۔ روس، اپنی جغرافیائی سیاسی تنازعات کے باوجود، اسرائیل پر تنقید بڑھا رہا ہے تاکہ مغربی دوغلے پن کو بے نقاب کیا جا سکے۔اس سارے کھیل میں اقوام متحدہ کے قیام سے لے کر اب اُس کے کمزور فیز میں مسلم ممالک، اگرچہ زبانی طور پر اسرائیل کی مخالفت کرتے ہیں، لیکن سیاسی طور پر بکھرے ہوئے اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں بے اثر نظر آتے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد مسلمانوں کے قتل عام زیادہ تر استعماری کے خلاف لڑتے ہوئے ہوا یا خود مسلمانوں ہی نے کسی نہ کسی عالمی طاقت کے کہنے پر کیا ہے۔

بین الاقوامی قوانین کی یہ سیلیکٹو اپلیکیشن مغربی قیادت میں قائم عالمی نظام کے زوال کا اشارہ دے رہی ہے۔ اگر قوانین صرف سیاسی مفاد کے مطابق نافذ کیے جائیں، تو ان کی ساکھ ختم ہو جاتی ہے۔ امریکہ اور یوروپین یونین نے کئی ممالک پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے نام پابندیاں عائد کیں لیکن ان طاقتوں کو غزّہ اور غرب اردن میں انسانیت سوز واقعات نظر نہیں آتے ہیں۔غزہ میں جاری بحران زوال کے اس سفر کو مزید تیز کر رہا ہے، جس سے مغربی اصولوں کے تضادات بے نقاب ہو رہے ہیں اور چین و روس جیسے متبادل عالمی مراکز کو تقویت مل رہی ہے۔ نتیجتاً، وہی نظام جو کبھی مغربی غلبے کو برقرار رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا، آج خود انہی کی منافقت کے باعث زوال پذیر ہو رہا ہے، اور ایک ملٹی پولر (multipolar) عالمی نظام کے ابھرنے کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے