امریکی محکمہ ڈاک نے چین اور ہانگ کانگ کے پارسلز کی وصولی تاحکم ثانی بند کردی
امریکی محکمہ ڈاک نے امریکی صدر کی جانب سے عائد کردہ نئے ٹیرف نافذ العمل ہونے کے بعد چین اور ہانگ کانگ کے پارسلز کی وصولی تاحکم ثانی بند کردی تاہم خطوط کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ ڈاک (یو ایس پی ایس) نے کہا ہے کہ اس نے اگلے نوٹس تک چین اور ہانگ کانگ سے پارسل قبول کرنے کا سلسلہ بند کردیا ہے، کمپنی نے اس فیصلے کی وجہ بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معطلی سے خطوط متاثر نہیں ہوں گے۔امریکا میں منگل سے نئے ٹیکس قوانین کے نفاذ کے بعد اس چھوٹ کا خاتمہ ہوگیا ہے جس کے تحت 800 ڈالر یا اس سے کم مالیت کے چھوٹے پیکجز کو ٹیکس یا فیس ادا کیے بغیر امریکا بھیجا جا سکتا تھا۔یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ اقدامات میں سے ایک تھا جن کے تحت چین سے امریکا کو درآمد کی جانے والی تمام اشیا پر اضافی 10 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا تھا۔
حالیہ برسوں میں نام نہاد ’ڈی منیمس‘ ٹیکس کو جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ شین اور ٹیمو جیسی چینی ای کامرس کمپنیوں نے اسے لاکھوں امریکی صارفین تک پہنچنے کے لیے استعمال کیا ہے۔ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی صدر جو بائیڈن کے دور میں دیے گئے ٹیکس استثنیٰ میں تبدیلیاں جاری تھیں۔لیکن ہفتے کے اختتام پر اپنے تجارتی اعلان میں ٹرمپ نے فیشن مصنوعات اور کھلونوں سمیت امریکا میں درآمد کی جانے والی تمام چینی اشیا پر محصولات میں اضافہ کردیا تھا۔اس کے جواب میں چین نے کہا تھا کہ وہ کچھ امریکی درآمدات پر محصولات عائد کرے گا، 10 فروری سے کوئلے اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) پر 15 فیصد لیوی عائد ہوگی، خام تیل، زرعی مشینری اور بڑے انجن والی کاروں پر 10 فیصد ٹیرف لگے گا۔مون سون اینڈ ایکسیسریز کے چیف ایگزیکٹیو نک اسٹو نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ امریکا میں ’ڈی منیمس‘ استثنیٰ میں تبدیلیوں کی حمایت کرتے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس استثنیٰ سے بڑے چینی خوردہ فروشوں کو دیگر مارکیٹوں میں اپنے حریفوں کو زیر کرنے کا موقع ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ برطانوی، یورپی اور امریکی خوردہ فروشوں کو طویل عرصے سے شکایت رہی ہے کہ شین اس خامی کا فائدہ اٹھا رہی ہے، کسٹم ڈیوٹی ادا نہیں کر رہی اور انہوں نے کاروبار کو صنعتی پیمانے تک پھیلایا ہوا ہے’۔توقع ہے کہ ٹرمپ آنے والے دنوں میں اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے بات کریں گے۔تجارتی ماہر ڈیبورا ایلمس کا کہنا ہے کہ ’ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف میں تبدیلیاں خاص طور پر تیز ہیں اگر اس سے قبل ای کامرس کے ذریعے سامان چین سے براہ راست امریکا بھیجا جاتا تھا۔‘ امریکی کانگریس کی 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق کم سے کم استثنیٰ کے تحت امریکہ میں داخل ہونے والے تمام پارسلوں میں سے تقریبا آدھے چین سے بھیجے گئے تھے۔عہدیداروں نے نشاندہی کی ہے کہ اس استثنیٰ کے ذریعے ملک میں داخل ہونے والے پارسلوں کے بڑے بہاؤ نے ممکنہ غیر قانونی سامان کے لئے ان کی جانچ کرنا مشکل بنا دیا ہے۔