حماس کے خلاف صیہونی حکومت کی ناکامی کا اعتراف، امریکی میڈیا
CNN اور نیویارک ٹائمز نے غزہ پٹی میں جنگ بندی کے حوالے سے اپنی رپورٹس میں کہا ہے کہ غزہ پر صیہونی حکومت کے مجرمانہ حملوں کے 15 ماہ کے باوجود سڑکوں پر حماس کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ تحریک مزاحمت کی تباہی کا دور دور تک کوئی امکان نہیں.CNN کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی طویل ترین جنگ ابھی تک اس کے اہم دشمن حماس کی تباہی کا باعث نہیں بن سکی اور یہ گروپ بھاری نقصانات کا سامنا کرنے کے باوجود غزہ جنگ بندی معاہدے کو اپنی فتح اور اسرائیل کی شکست سمجھتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے نفاذ کے فوراً بعد، غزہ کی ویران سڑکوں پر نقاب پوش بندوق بردار گاڑیوں میں نمودار ہوئے جبکہ قیدیوں کی منتقلی کے دوران، حماس کے ایک ایلیٹ یونٹ کے رکن کو بھی السرایا اسکوائر میں اپنی وردی پہنے دیکھا گیا۔ حماس کے یہ اقدامات اس بات کی نشاندہی ہیں کہ اسرائیل کے اس گروپ کو تباہ کرنے کی 15 ماہ کی سرتوڑ کوششوں کے بعد بھی حماس قائم ہے۔CNN نے حالیہ مہینوں میں حماس اور اس کے حامیوں کی طاقت میں کمی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ حماس تحریک جس کو غزہ پر فوجی اور سیاسی کنٹرول حاصل تھا، اب بھی فلسطینیوں کے لیے اسرائیل کے خلاف سب سے طاقتور مزاحمتی اور فوجی گروپ کے طور پر موجود ہے جو نئی بھرتیوں سے اپنے نقصانات کی تلافی اور صفوں کو مزید مضبوط کرے گی۔
دوسری طرف، اگرچہ اسرائیل کی جنگ کا حتمی ہدف حماس کی مکمل تباہی تھا، لیکن حماس پر اس بات کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا بلکہ جنگ کے بعد غزہ کی تعمیر نو میں بھرپور حصہ لینا چاہتی ہے۔نیویارک ٹائمز نے بھی CNN کی طرح سڑکوں پر حماس کے ارکان کی موجودگی سے متعلق ملتی جلتی رپورٹ میں لکھا کہ طاقت کے اس ناقابل تردید مظاہرے کے ساتھ حماس نے غزہ، اسرائیل اور بین الاقوامی سطح پر فلسطینیوں کو واضح پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ بھاری نقصان اٹھانے کے باوجود، سیاسی اور انتظامی طور پر، یہ گروہ غزہ میں فلسطینیوں کے درمیان پسندیدہ اور غالب طاقت ہے۔