ٹرمپ کی حلف برداری سے پہلے ہی احتجاج شروع، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
نومنتخب امریکی صدر آج اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ گزشتہ روز، ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ایک ریلی کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ ریلی کے اختتام پر انہوں نے کیپیٹل ون میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا۔ 20 ہزار افراد کی گنجائش والا یہ ہال لوگوں سے کھچا کھچ بھرا تھا۔ دنیا بھر کے میڈیا نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیاب ریلی اور خطاب کو کور کیا۔ایک جانب ٹرمپ کی حلف برداری اور ان کے حق میں ہونے والی ریلیوں کا چرچا کیا جارہا ہے تو دوسری جانب ان کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی بھی مسلسل اطلاعات مل رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، 2 روز قبل واشنگٹن کے مختلف علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں افراد نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مارچ کیا اور ان کی حلف برداری کو مسترد کردیا۔ مظاہرین ڈرم پیٹتے اور نعرے لگاتے ہوئے مارچ کررہے تھے۔
مظاہرین لنکن میموریل کے مقام پر جمع ہوئے جہاں عوام کو مختلف نوعیت کے معاملات پر معلومات کی فراہمی کے مقصد کے تحت مختلف تنظیموں کے لیے ایک میلے کا انعقاد کیا گیا تھا۔ مارچ کے شرکا نے امیگریشن، جمہوریت، موسمیاتی تبدیلی، ابارشن رائٹس اور غزہ جنگ سمیت مختلف ترقی پسندانہ اقدامات کے حق میں تقاریر کیں اور نعرے لگائے۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ ہفتے کے آخر میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکا بھر میں 350 احتجاجی مظاہرے اور تقاریب کا انعقاد کیا گیا جو آج (پیر کو) مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی یاد میں منائے جانے والے سالانہ دن موقع پر بھی جاری ہیں۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے کو واشنگٹن میں ہونے والا احتجاجی مارچ 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی ہی ایک کڑی ہے۔ اس وقت بھی ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکٹورل کالج میں جیت کو مسترد کردیا تھا۔
2017 میں ہونے والے اس مارچ کو ’ویمنز مارچ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جس میں 5 لاکھ سے زائد افراد واشنگٹن میں جمع ہوئے تھے۔ یہ امریکی تاریخ میں ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ تھا۔ تاہم، اب اس مارچ کو ’پیپلز مارچ‘ کا نام دیا جارہا ہے جبکہ اس مارچ میں شرکا کی تعداد 2017 کو ہونے والے مظاہرے سے کئی گنا کم ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، ہفتے کو ہنے والے پیپلز مارچ میں تقریباً 5 ہزار افراد نے شرکت کی۔رپورٹس کے مطابق، یہ مارچ پرامن تھا تاہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری مارچ کے راستوں پر تعینات کی گئی تھی۔ اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی بھی ان کی حلف برادری سے قبل جشن منانے کے لیے باہر نکل آئے۔ ایک موقع پر مارچ کو کچھ دیر کے لیے روکنا بھی پڑا کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا حامی ایک شخص ٹرمپ کی تصویر اور نعرے والی ٹوپی پہن کر مارچ کے شرکا کے درمیان آکر کھڑا ہوگیا تھا۔بعدازاں، پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے مذکورہ شخص کو وہاں سے دور کردیا تھا۔ اس موقع پر شرکا نے نعرے لگائے تھے، ’ہم کسی جال میں نہیں پھنسے گے‘۔