یو کرین کا روس کی فیکٹریوں، توانائی کے مراکز پر ’سب سے بڑا فضائی حملہ‘ کرنے کا دعویٰ
یو کرین نے 3 سال سے جاری جنگ کے دوران روسی سرزمین پر ’سب سے بڑا فضائی حملہ‘ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس میں فرنٹ لائن سے سیکڑوں میل دور فیکٹریوں اور توانائی کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔رپورٹ کے مطابق روسی فوج نے کیف پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ایک حملے کے لیے امریکی اور برطانوی فراہم کردہ میزائل استعمال کیے اور وعدہ کیا کہ اس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔روسی حکام کے مطابق حملے کی وجہ سے جنوب مغربی ساراتوف کے علاقے میں اسکولوں کو بند کرنا پڑا، جب کہ وسطی اور مغربی روس کے کم از کم 9 ہوائی اڈوں پر عارضی طور پر ٹریفک کو روک دیا گیا۔ماسکو اور کیف نے اگلے ہفتے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل ایک دوسرے پر حملے تیز کر دیے ہیں، کیوں کہ دونوں فریق تقریباً 3 سال سے جاری جنگ کے حل کے لیے ممکنہ مذاکرات میں برتری حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یوکرین کے جنرل اسٹاف نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’یوکرین کی دفاعی افواج نے روسی فیڈریشن کے علاقے میں 200 سے 1100 کلومیٹر کے فاصلے پر قابض فوجی تنصیبات کے خلاف سب سے بڑا حملہ کیا‘۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برائنسک، ساراتوف، تولا کے علاقوں اور جمہوریہ تاتارستان میں تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس نے امریکا کی جانب سے فراہم کردہ 6 اے ٹی اے سی ایم ایس میزائل اور 6 برطانوی اسٹورم شیڈو کروز میزائلوں کو مار گرایا ہے، جو یوکرین نے برائنسک کے علاقے پر حملے کے دوران داغے تھے۔گزشتہ رات گئے یوکرین کے روس پر ’فضائی حملے‘ فرنٹ لائن پر کیف کی افواج کے لیے ایک مشکل لمحے میں کیے گئے ہیں۔