لاس اینجلس میں تیز ہوائیں چلنے کا امکان، آگ سے 200 ارب ڈالر سے زائد نقصان کا تخمینہ

لاس-اینجلس.jpg

امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں ایک بار پھر تیز ہواؤں کے سبب جنگلات کی آگ مزید مقامات تک پھیلنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جب کہ متاثرہ علاقوں میں مزید فائر فائٹرز کے ساتھ ساتھ آگ کو کنٹرول کرنے والے آلات پہنچائے جا چکے ہیں۔رپورٹس کے مطابق اتوار سے تیز ہواؤں کا نیا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ جب کہ حکام نے منگل کو ہواؤں کی رفتار 50 سے 120 کلو میٹر فی گھنٹہ ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔اس تیز ہوا میں آگ پھیلنے سے اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب تک دو مقامات پر بڑی آگ کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

بعض اندازوں کے مطابق لاس اینجلس میں لگنے والی آگ سے اب تک 200 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔آگ کے سبب ہزاروں مکان جل کر راکھ ہو چکے ہیں جب کہ حکام نے 24 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ البتہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اموات کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔نیشنل ویدر سروس نے کہا ہے کہ ہواؤں کی رفتار منگل کی صبح سے تیز ہو سکتی ہے جب کہ یہ تیز ہوائیں بدھ میں تک جاری رہیں گی۔

ویدر سروس نے منگل کا دن زیادہ خطرناک قرار دیا ہے۔ لاس اینجلس شہر کے ارد گرد ریاست کیلی فورنیا کے جنوبی علاقوں کے لیے آگ کی انتہائی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ ان میں متعدد گنجان آباد علاقے بھی شامل ہیں۔لاس اینجلس میں پیر کو ان ممکنہ مقامات میں آگ کو کنٹرول کرنے والے کیمیکل کے ساتھ جہازوں اور فائر فائٹرز کو تعینات کر دیا گیا تھا جن کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔پانی کے ہائیڈرنٹ گزشتہ ہفتے خشک ہو گئے تھے جس کے بعد آگ بجھانے کے لیے درجنوں ٹرک تعینات کر دیے گئے ہیں جن سے پانی کی سپلائی کی جا رہی ہے۔لاس اینجلس کے فائر ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے کہا ہے کہ کسی بھی قسم کے ممکنہ حالات کے لیے عملہ تیار ہے۔ تاہم انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ ممکنہ فائر زون میں مقیم افراد کو کسی بھی وقت انخلا کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

حکام نے تجویز کیا ہے کہ ہائی رسک والے علاقوں کے شہریوں خطرہ محسوس کرنے پر انخلا کر لینا چاہیے اور سرکاری طور پر علاقہ چھوڑنے کے احکامات کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آگ سے متاثرہ علاقے میں ڈرون اڑانے سے گریز کریں کیوں کہ ان مقامات پر فائر ڈپارٹمنٹ سمیر دیگر ادارے آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ ڈرون کے سبب مشکلات پیش آ سکتی ہیں یا کوئی حادثہ ہو سکتا ہے۔

لاس اینجلس پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے تین افراد کو حراست میں بھی لیا ہے جو اس علاقے میں دو مختلف مقامات پر ڈرون اڑا رہے تھے۔ ان افراد کے ڈرون بھی قبضے میں لیے جا چکے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں لگ بھگ 160 اسکوائر کلو میٹر کا علاقہ متاثر ہو چکا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ آگ کے سبب جہاں اموات میں اضافے کا اندیشہ ہے وہیں دو درجن سے زائد لاپتا افراد کی تلاش کا کام بھی جاری ہے۔حکام کے مطابق کئی ایسے افراد جن کو پہلے لاپتا قرار دیا گیا تھا وہ مل چکے ہیں۔ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

پیر کو ہواؤں کی رفتار کم ہونے پر کئی ایسے علاقوں میں شہری اپنے گھر دیکھنے کے لیے پہنچے جن کا پہلے انخلا ہو چکا تھا اور ان کو معلوم نہیں تھا کہ آگ کے دوران ان کے گھر جل چکے ہیں یا وہ محفوظ حالت میں ہیں۔کئی افراد کا کہنا تھا کہ ان کا گھر دہائیوں سے اس علاقے میں موجود تھا البتہ اب وہ جل چکا ہے۔لاس اینجلس فائر ڈپارٹمنٹ کے حکام نے علاقہ مکینوں کو تاکید کی ہے کہ وہ جلے ہوئے گھروں سے دور رہیں کیوں کہ ان میں گیس کی ٹوٹی ہوئی لائنیں ہو سکتی ہیں یا عمارت کا اسٹرکچر کمزور ہو سکتا ہے۔لاس اینجلس کاؤنٹی کے ایک لاکھ افراد کو ان کے علاقوں سے انخلا کا حکم دیا گیا تھا جن میں سے نصف نے گزشتہ ہفتے انخلا کیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔