لبنان : پارلیمنٹ آج صدرِ جمہوریہ کا انتخاب کرے گی

d28ecd05-a6db-4fa8-a0ed-d9145355bddb_16x9_1200x676.jpg

لبنان کے صدر کے انتخاب کے لیے ایک بار پھر ارکان اسمبلی پارلیمنٹ کے نئے اجلاس میں سر جوڑ کر بیٹھ گئے۔رپورٹس کے مطابق لبنان کی پارلیمنٹ نے 2 سال کے دوران 12 بار ملکی صدر کے انتخاب کی کوشش کی لیکن کسی بھی امیدوار کو اکثریت حاصل نہ ہونے کے باعث ہر کوشش ناکام ثابت ہوئی۔تاہم اب 12 ناکام کوششوں کے بعد صدر کے انتخاب کے لیے لبنان کی پارلیمنٹ کا دوبارہ اجلاس کیا جا رہا ہے اور ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ اب یہ معرکہ سر ہوجائے گا۔سرکردہ امیدوار لبنانی فوج کے کمانڈر جوزف عون ہیں اور ممکن ہے کہ وہ سابق صدر میشل عون کے جانشین کے طور پر منتخب ہو جائیں گے۔جوزف عون کو وسیع پیمانے پر امریکا اور سعودی عرب کے پسندیدہ امیدوار کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور وہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان پل کا کردار بھی ادا کرسکتے ہیں۔

صدر کے لیے حزب اللہ نے سلیمان فرنگیہ کی حمایت کی تھی جو ایک عیسائی جماعت کے رہنما تھے اور ان کے شام کے سابق صدر بشار اسد کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔تاہم گزشتہ روز سلیمان فرنگیہ نے اعلان کیا کہ وہ جوزف مشیل کے حق میں صدارتی دوڑ سے دستبردار ہوگئے ہیں۔بحیثیت موجودہ آرمی کمانڈر جوزف عون کو لبنان کے آئین نے تکنیکی طور پر صدر بننے سے روک سکتا تھا تاہم یہ پابندی بھی پہلے ہی ختم کی جا چکی ہے۔میشل عون کی مدت اکتوبر 2022 میں ختم ہوئی تھی تاہم اس کے بعد کوئی صدارتی امیدوار پہلے مرحلے میں 128 رکنی پارلیمان کی دو تہائی اکثریت یا پھر دوسرے مرحلے میں سادہ اکثریت حاصل نہیں کرپایا تھا۔واضح رہے کہ لبنان ایک کثیر الاختلافی فرقہ وارانہ اور سیاسی تقسیم کا حامل ملک ہے اور ان دو عوامل کے باعث ملک حکومتی بحران کا شکار ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔