طالبان کی ناقص پالیسیاں، افغان عوام کی غربت میں اضافہ ہوگیا

Afghanistan-poverty.jpg

افغان طالبان کے تمام دعوئوں کے باوجود افغانستان میں دہشتگردی، غربت اور بے روزگاری اپنی جگہ پر برقرار ہے۔ ایک بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں نصف آبادی بالخصوص خواتین غربت کا شکار ہیں۔ورلڈ بینک کے مطابق غربت کے ساتھ افغانستان کی 25 فیصد آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) کے مطابق افغانستان کی ایک تہائی آبادی کو فوری غذائی امداد کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کمزور اقتصادی حالات اور شدید غذائی قلت کے سبب افغانستان میں 15.8 ملین افراد متاثر ہوئے۔ جبکہ افغان طالبان کی پالیسیوں اور غربت کے باعث چائلڈ لیبر میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ افغان طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد افغان عوام کے لیے ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی ناممکن ہوچکا ہے۔غریب افغان عوام کے نام پر جو امداد بیرونی ممالک سے آتی ہے وہ بھی طالبان اپنے قبضے میں کرلیتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔