بنگلہ دیش نے سابق وزیراعظم حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ کردیا

Hasina-Red-Passport.jpg

بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا ہے۔بنگلہ دیش کے ’امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ‘ کے اعلیٰ عہدیداروں نے ڈھاکا میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ سابق وزیراعظم کا پاسپورٹ گزشتہ سال جولائی اور اگست میں طلبہ کے حکومت مخالف مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ سے منسوخ کیا گیا ہے۔ان مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن میں ہونے والی اموات کے الزام میں ’امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ڈیپارٹمنٹ‘ نے معزول وزیراعظم کے ساتھ ساتھ 74 دوسرے افراد کے پاسپورٹس بھی منسوخ کیے ہیں۔

اس کےعلاوہ شہریوں کی جبری گمشدگیوں کے الزام میں 20 افراد کے پاسپورٹس بلاک کیے گئے۔یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ایک ماہ سے زائد عرصے چلنے والے پُرتشدد مظاہروں کے بعد بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد گزشتہ سال 6 اگست کو بنگلہ دیش سے بذریعہ ہیلی کاپٹر بھارت فرار ہوگئی تھیں جس کے بعد نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔