اقوام متحدہ کی سوڈان کے جنگ زدہ افراد کیلئے 4.2 ارب ڈالر امداد کی اپیل

Sudan.jpg

اقوام متحدہ: (ویب ڈیسک) اقوام متحدہ نے سوڈان میں 3 کروڑ سے زائد جنگ زدہ افراد کے لئے 4.2 ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کر دی۔عالمی میڈیا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے ادارے (او سی ایچ اے) کی ڈائریکٹر آف آپریشنز اینڈ ایڈووکیسی ایڈیم ووسورنو نے گزشتہ روز سلامتی کونسل کو بتایا کہ سوڈان میں 20 ماہ کی جنگ کے بعد 30 ملین سے زائد افراد کو امداد کی ضرورت ہے جن میں سے نصف سے زیادہ بچے ہیں۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بیت بیچڈول نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ سفارتی اور مالی طور پر مزید کام کریں، ہمیں دشمنیوں کو ختم کرنے اور سوڈان کے لوگوں کو ریلیف فراہم کے لئے آپ کے سیاسی اثر و رسوخ کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنگ سے متاثرہ علاقے میں اس وقت فوری طور پر خوراک، پانی، رہائش، ادویات اور زندگی بچانے والی ہنگامی زرعی امداد کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ لڑائی کی وجہ سے ملک اب قحط کے دہانے پر پہنچ چکا ہے،80 لاکھ شہریوں کو ملک کے اندر ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل مکانی کرنا پڑی جبکہ 27 لاکھ سوڈانی جنگ سے پہلے ہی نقل مکانی کر کےبےگھر ہوچکے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔