شام کا بین الاقوامی فضائی آپریشن بحال، دوحہ سے پہلی پرواز کی دمشق آمد

1428674_2510802_damascus_updates.jpg

بشار الاسد کے ملک چھوڑنے اور باغی حکومت کے قبضے کے 29 دن بعد شام کا بین الاقوامی فضائی آپریشن بحال کر دیا گیا ہے۔دوحہ سے پہلی پرواز آج مقامی وقت کے مطابق دوپہر 1 بجے دمشق پہنچی جبکہ دمشق سے دوپہر 11 بجکر 43 منٹ پر شامی سرکاری ایئر لائن کی پرواز شارجہ کیلئے روانہ ہوئی ہے۔شام میں احتجاج کرنے والے باغی گروپ نے 9 دسمبر کو دمشق پر چڑھائی کر کے ملک کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا اور اسی روز سابق صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے تھے۔

باغی حکومت نے دمشق اور حلب ایئرپورٹس کا فلائٹ آپریشن اور ملک کی فضائی حدود بند کر دی تھی۔ شام کی نئی انتظامیہ نے 15 دسمبر کو ملک کی فضائی حدود تو کھول دی تھی تاہم دمشق اور حلب ایرپورٹ پر پروازیں جلد بحال کرنے کا کہا تھا۔حکام کے مطابق دونوں ایئرپورٹس کی بجلی کی بحالی، تزین و آرائش کے سلسلے میں 3 ہفتے لگ گئے۔فلائٹ راڈار کی رپورٹ کے مطابق منگل 7 جنوری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ سے کمرشل پرواز کیو آر 410 مسافروں کو لے کر دمشق پہنچی۔ جہاں مقامی حکومتی عہدے داروں نے پرواز اور مسافروں کا استقبال کیا۔اس کے ساتھ ہی دمشق سے سرکاری ایئرلائن سیریئن ایئر لائن کی پرواز نمبر ایس آر 501 شارجہ کے لیے روانہ ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔