شامی وفد کے ساتھ عبوری سیاسی عمل کی حمایت کے طریقوں پر تبادلہ خیال ہوا،سعودی وزیر دفاع

62ab6e3d-6a0e-46fa-9d55-e1252b632073_16x9_1200x676.jpg

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے شام میں نئی سیاسی انتظامیہ کے وزیر خارجہ، غیر ملکی امور کے وزیر اسعد الشیبانی ، وزیر دفاع اور جنرل انٹیلی جنس سروس کے سربراہ سے ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق سعودی وزیر دفاع نے اس ملاقات کو نتیجہ خیزقرار دیا ۔انہوں نے ملاقات کے دوران شام کی صورت حال کی حالیہ پیش رفت کے ساتھ ساتھ عبوری سیاسی عمل کی حمایت کے ایسے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا جس سے شامی عوام کی امنگوں کو پورا کیا جا سکے اور شام کی سلامتی، استحکام اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا کہ شام میں ہمارے بہن، بھائی سالوں کی جنگوں، تباہی اور زندگی کی مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔اب وقت آگیا ہے کہ شام کو استحکام حاصل ہو اور یہ ملک اٹھ کھڑا ہو اور اس کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جائے۔واضح رہے کہ سعودی عرب نے شام کے وزیر خارجہ کو سعودی عرب کے دورے کا باضابطہ دعوت نامہ بھیجا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔