سردار سلیمانی جبر اور قبضے کے خلاف جنگ کی علامت ہیں "روسی تجزیہ کار "

171598576.jpg

روسی صحافیوں اورتجریہ نگاروں کے ایک گروپ نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کی پانچویں برسی کے موقع پر نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہشہد جنرل قاسم سلیمانی نے خطے میں امریکی صیہونی سازشوں کو ناکام بنانے میں بے مثال کردار ادا کیا ہے۔روس سیاسی کارکن میکسم شیف چنکوف نے اس موقع پر کہا کہ کا جنرل قاسم سلیمانی کا کردار اسلامی انقلاب کی فکری اساس کی غمازی کرتا ہے۔انہوں نے جنرل سلیمانی کو ایران کے اسلامی انقلاب کا جوہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ قاسم سلیمانی اپنی شہادت کے بعد بھی دنیا کے تمام آزادی پسندوں کے لیے چراغ راہ کی حثیت رکھتے ہیں۔ وہ ظلم، قبضے، غاصبانہ قبضے کے خلاف دنیا بھر میں حریت پسندوں کے لیے ایک علامت اور نشان بن گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں استعمار اور استحصال کے خلاف جدوجہد کے لیے ہمیں تاریخ میں جھانکے کی ضرورت نہیں بلکہ قاسم سلیمانی کی پالیسی پر عمل کرنا ہی کافی ہے۔

ایک روسی صحافی نے یہ بھی کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی ایک باصلاحیت اور لیجنڈ شخصیت تھے اور رہیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف ان کے دوست، ہم خیال اور اتحادی بلکہ ان کے دشمن بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں.عباس جمعہ نے کہا کہ اس ممتاز ایرانی جنرل نے خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے تقریباً تمام منصوبوں کو ناکام بنا دیا اور وہ خطے اور دنیا کے تمام مظلوموں کی امید تھے۔روسی صحافی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ جنرل قاسم سلیمانی اور سید حسن نصر اللہ جیسے عظیم شہداء کا راستہ اور مکتب جاری رہے گا کیونکہ قوموں نے جان لیا ہے کہ ظلم و جبر اور قبضے کے خاتمے کے لیے مزاحمت اور ڈٹ جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔