اسرائیل نے اسمٰعیل ہنیہ کو شہید کرنے کا اعتراف کرلیا

4019c192213616d3076bee0aeeca43ed.jpg

وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل نے رواں سال کے اوائل میں ایران کے دارالحکومت تہران میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سابق سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو شہید کیا تھا۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کاٹز کا کہنا تھا کہ ہم یمن میں حوثیوں پر سخت حملہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم حوثیوں کی قیادت کا سر قلم کردیں گے جیسے ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں اسمٰعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار اور حسن نصراللہ کے ساتھ کیا تھا، ہم الحدیدہ اور صنعا میں بھی ایسا ہی کریں گے۔

یاد رہے کہ اسرائیل کی جانب سے پہلی بار اسمعٰیل ہنیہ کی شہادت کا اعتراف کیا گیا ہے، حماس کے شہید سربراہ پر 31 جولائی کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا تھا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کاٹز نے کہا کہ جو بھی اسرائیل کے خلاف کھڑا ہوگا یا ہم پر ہاتھ اٹھائے گا، اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا جب کہ آئی ڈی ایف (اسرائیلی فوج) ان کا احتساب کرے گی۔اگرچہ تل ابیب ان حملوں کا ذمہ دار ہے جن میں یحییٰ سنوار اور حسن نصراللہ کو نشانہ بنایا گیا تھا لیکن کسی اسرائیلی عہدیدار کی جانب سے یہ پہلا اعترافی بیان ہے کہ وہ ایرانی سرزمین پر اسمٰعیل ہنیہ کے قتل میں ملوث تھا۔

خیال رہے کہ 19 دسمبر کو اسرائیل کی فورسز نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں، بندرگاہوں، تیل کی تنصیبات اور بجلی گھروں پر حملے کیے تھے، ان حملوں میں کم از کم 9 افراد جاں بحق ہوگئے۔حماس کے شہید رہنما پر تہران میں حملے کے بعد اکتوبر میں اس وقت دونوں حریفوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی جب ایران نے اسرائیل پر درجنوں میزائل سے حملہ کیا تھا۔تہران نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ حملہ حسن نصراللہ، پاسداران انقلاب کے کمانڈر عباس نیلفورشان کے قتل اور جولائی میں تہران میں حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ کے قتل کا جواب تھا۔

واضح رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسمٰعیل ہنیہ کو یہودی ایجنٹوں نے نشانہ بنایا، یہ حملہ بزدلانہ کارروائی ہے جس بدلہ لیں گے۔حماس کے سینیئر ترجمان سامی ابو زہری نے کہا تھا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے قتل سے اسرائیل اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے گا، اور اب مقبوضہ بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے ’کھلی جنگ‘ چھڑے گی، اور حماس اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔