فوجی عدالتوں سے سزائیں: برطانیہ کا پاکستان سے عالمی معاہدوں کی پابندی کا مطالبہ

232249410def52c.jpg

پاکستان کی فوجی عدالتوں میں 25 شہریوں کو سزائیں سنانے پر یورپی یونین کی ’تشویش‘ کے بعد برطانیہ نے بھی اسلام آباد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔پاکستان فوج نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث 25 مجرمان کو دو سے 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں 25 مجرمان کو تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سنائیں۔آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ ’دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی ان کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے۔‘

فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائیں سنانے پر آج برطانوی وزارت خارجہ کا ایک بیان جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ ’برطانیہ پاکستان کی اپنی قانونی کارروائیوں پر خودمختاری کا احترام کرتا ہے لیکن شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل شفافیت اور آزادانہ جانچ پڑتال سے محروم ہوتا ہے اور منصفانہ ٹرائل کے حق کو متاثر کرتا ہے۔‘بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ ’وہ بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری و سیاسی حقوق کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے۔‘یورپی یونین نے اتوار کو ایک بیان میں پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے 25 شہریوں کو سنائی گئی سزاؤں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینی کیونکا نے ایکس پر یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان کا ایک بیان شیئر کیا ہے، جس کے مطابق فوجی عدالت کے ’یہ فیصلے پاکستان کے بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق (ICCPR) کے تحت کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔

’ICCPR کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو ایک آزاد، غیرجانب دار اور قابل عدالت میں منصفانہ اور عوامی سماعت کا حق حاصل ہے، اور مؤثر قانونی نمائندگی کا حق بھی دیا گیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ ’یورپی یونین کے جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز پلس (GSP+) کے تحت فائدہ اٹھانے والے ممالک بشمول پاکستان نے رضاکارانہ طور پر 27 بین الاقوامی بنیادی معاہدوں، بشمول ICCPR، کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ GSP+ کا درجہ برقرار رکھا جا سکے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان سزاؤں کو آئین اور قانون سے متصادم قرار دے کر انہیں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ہفتے کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عمر ایوب خان نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ’دنیا کے کسی بھی مذہب معاشرے میں فوجی عدالتیں شہریوں کا نہ ٹرائل کرتی ہیں، نہ فیصلہ سناتی ہیں۔آج ملٹری کورٹس نے پاکستان تحریک انصاف کے نہتے لوگوں کے خلاف جو فیصلہ سنایا یہ بہت سیاہ ترین فیصلہ ہے۔ اس کی مثال نہیں ملتی اور یہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ اس کو ہم مسترد کرتے ہیں اور مذمت کرتے ہیں۔ اپنے ایک اور پیغام میں عمر ایوب خان نے کہا کہ شہریوں کے خلاف مقدمہ چلانے اور سزا سنانے والی فوجی عدالتیں دراصل ’کینگرو عدالتیں‘ ہیں۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔