ٹیکنالوجی منتقل کرنے کے الزامات پر شہریوں کی گرفتاری کیخلاف ایران کا امریکا سے احتجاج

1618330.jpg

ایران نے اٹلی اور امریکا میں حساس امریکی ٹیکنالوجی ایران کو منتقل کرنے کے الزامات پر اپنے 2 شہریوں کی گرفتاری پر باضابطہ احتجاج کیا ہے۔امریکی محکمہ انصاف کے ایک بیان کے مطابق امریکی استغاثہ نے مہدی محمد صادقی اور محمد عابدین نجف آبادی پر امریکی برآمد کنٹرول اور سینکشن قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکا سے جدید ترین الیکٹرانک اجزا ایران برآمد کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ غیر قانونی طور پر برآمد کی گئی ٹیکنالوجی جنوری میں کیے گئے اس ڈرون حملے میں استعمال کی گئی تھی جس میں اردن میں 3 امریکی فوجی مارے گئے تھے۔

ایران نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے ان دعوؤں کو بے بنیاد الزامات قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار واحد جلال زادہ نے خبر رساں ایجنسی تسنیم سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کے خلاف ظالمانہ اور یکطرفہ امریکی پابندیوں اور ان گرفتاریوں کو تمام عالمی قوانین اور معیارات کے منافی سمجھتے ہیں۔واحد جلال زادہ نے کہا کہ وزارت نے اطالوی ناظم الامور اور تہران میں سوئس سفیر کو جو یہاں امریکی مفادات کی نمائندگی کرتے ہیں کو مدعو کیا تھا تاکہ گرفتاریوں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔امریکی محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ 38 سالہ عابدین نجف آبادی کو پیر کے روز اطالوی حکام نے امریکا کی درخواست پر اٹلی میں گرفتار کیا تھا۔بیان میں دوسرے گرفتار شہری کی شناخت 42 سالہ دوہری امریکی-ایرانی شہریت رکھنے والے مہدی محمد صادقی کے نام سے کی گئی جنہیں امریکا میں گرفتار کیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔