اپوزیشن پارٹیوں نے نتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا

171037813.jpg

ذرائع نے بتایا ہے کہ نتن یاہو کی اپوزیشن پارٹیوں اور غزہ میں قید صیہونی فوجیوں کے اہل خانہ نے صیہونی کابینہ کے خلاف وسیع مظاہروں کی اپیل کی ہے۔اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے کہا ہے کہ میں اسرائیلیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ہفتے کی شام کو احتجاجی مظاہرہ کرکے ان کے بقول اسرائیل کو اپنے صحیح راستے پر واپس لایا جائے۔دوسری جانب غزہ میں قید صیہونیوں کے گھروالوں نے بھی کہا ہے کہ ہفتے کی شام تل ابیب اور چند دیگر شہروں میں قیدیوں کی واپسی کے لیے مظاہرے کیے جائیں گے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 74 فیصد صیہونی آبادکار قیدیوں کے تبادلے کے خواہاں ہیں۔ان لوگوں کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کو غزہ سے تمام قیدیوں کی واپسی کے لیے ایک جامع معاہدہ کرنا چاہیے حتی اگر اس معاہدے کی قیمت جنگ بندی اور غزہ میں جارحیت کا خاتمہ ہو۔ادھر فلسطینی استقامتی محاذ کے ایک سینیئر رکن نے بتایا ہے کہ دو مرحلوں پر مبنی ایک معاہدے کے حصول پر بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں پیشرفت دکھائی دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ صیہونی حکومت گھنی آبادیوں سے نکلنے کے لیے تیار ہے۔

معاہدے کے مطابق، جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 42 دن پر مشتمل ہوگا۔ اس مرحلے میں صیہونی خواتین، بچے، سن رسیدہ افراد اور خاتون فوجیوں کو رہا کیا جائے گا اور اس کے بدلے فلسطینیوں کی بڑی تعداد کو رہا کیا جائے گا جنہیں صیہونی عدالتوں نے طویل المدت قید یا پھر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔حماس کے سینیئر رہنما نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں صیہونی فوج مکمل طور پر غزہ پٹی سے نکل جائے گی اور جنگ بندی نافذ ہوگی۔ اس مرحلے میں مرد صیہونی فوجی رہا کيے جائیں گے اور اس کے بدلے فلسطینیوں کی مزید بڑی تعداد رہا ہوگی۔

حماس کے ایک اور سینیئر رہنما نے اس سے قبل العربی الجدید کو بتایا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کے اس معاہدے میں زیادہ تر اختلافی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ایک مصری عہدے دار نے بھی دعوی کیا ہے کہ صیہونی وزیر اعظم کا موقف ہر دور سے زیادہ نرم ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتن یاہو نے زیادہ تر معاملات پر رضامندی ظاہر کی ہے جس پر اس سے قبل انہیں اختلاف تھا، لہذا غزہ میں جنگ بندی کا اعلان ان کے بقول بہت جلد ہوگا۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔