جنرل بپن راوت: انڈیا کے سابق آرمی چیف کے ہیلی کاپٹر حادثے کی رپورٹ جاری
سنہ 2021 میں 8 دسمبر کا دن انڈیا کے لیے اچھا نہیں تھا کیونکہ اسی دن ملک کی تاریخ کے پہلے چیف آف ڈیفینس سٹاف جنرل بِپن راوت کا ہیلی کاپٹر کریش کرگیا تھا۔اس حادثے میں جنرل بِپن راوت اور ان کی اہلیہ سمیت 13 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ انڈین فوج کے سینیئر ترین جرنل کی موت کے تین سال بعد انڈیا کی پارلیمنٹ میں قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے ایک رپورٹ جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل بِپن راوت کا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر دراصل ‘انسانی غلطی’ کی سبب کریش کرگیا تھا۔یہ حقائق ایک ایسے رپورٹ میں بیان کیے گئے ہیں جس میں انڈین ائیر فورس کے طیاروں کو پیش آنے والے دیگر واقعات کی تفصیلات درج کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کیا لکھا ہے؟
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2017 سے 2022 کے مالی سال میں 34 انڈین طیارے کریش ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق 2021-2022 کے مالی سال میں نو انڈین طیارے حادثات کا شکار ہوئے اور 2021 میں جنرل بِپن راوت کے ہیلی کاپٹر کے کریش ہونے کی وجہ ‘انسانی غلطی’ تھی۔اس رپورٹ میں تمام حادثات کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں کہ کونسا حادثہ کس دن پیش آیا اور وہ طیارہ تھا کس قسم کا۔
رپورٹ میں شکوک و شبہات کی تصدیق
اس سے قبل بھی ان خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا تھا کہ جنرل بِپن راوت کا ہیلی کاپٹر پائلٹ کی غلطی کے سبب کریش ہوا تھا۔اس حوالے سے انڈین چینل این ڈی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کی تفتیش میں بھی ایسے ہی حقائق سامنے آئے تھے: وادی کے موسم میں غیر متوقع تبدیلی کے سبب ہیلی کاپٹر بادلوں میں چلا گیا تھا اور اسی سبب یہ حادثہ ہوا۔اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے تحقیقاتی ٹیم نے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاکپٹ میں موجود آواز کو ریکارڈ کرنے والے سسٹم کا معائنہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ اس ٹیم نے اس حادثے کے عینی شاہدین سے بھی پوچھ گچھ کی تھی۔
آٹھ دسمبر 2021 کو آخر ہوا کیا تھا؟
سنہ 2021 میں آٹھ دسمبر کو جنرل بِپن راوت، ان کی اہلیہ اور انڈین فوج کے 11 اہلکار ایک ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر میں سوار ہوئے تھے اور اس ہیلی کاپٹر نے کوئمبتور شہر میں واقع ایک فوجی اڈے سے اُڑان بھری تھی۔اس ہیلی کاپٹر میں سوار افراد کو تمل ناڈو میں واقع ڈیفینس سروسز سٹاف کالج جانا تھا لیکن یہ ہیلی کاپٹر کونور اور نیلاگیری ضلع کے قریب گِر کر تباہ ہوگیا۔اس حادثے میں صرف گروپ کیپٹن ورُن سنگھ زندہ بچ گئے تھے لیکن وہ ایک ہفتے بعد دورانِ علاج وفات پا گئے تھے۔
اس حادثے میں ہلاک ہونے والے دیگر افراد کون تھے؟
اس حادثے میں جنرل بِپن راوت کے علاوہ ان کی اہلیہ مدھولکا راج سنگھ راوت، ڈیفینس اسسٹنٹ بریگیڈیئر ایل ایس لڈر، لیفٹیننٹ کرنل ہرجندر سنگھ، ایم آئی 17 کے پائلٹ ونگ کمانڈر پرتھوی سنگھ چوہان، سکواڈرن لیڈر کُلدیپ سنگھ، جونِیئر وارنٹ آفیسر رانا پرتاپ داس، جونیئر وارنٹ آفیسر ارکل پرادیپ، حوالدر ستپال رائے، نائیک گُرسیوک سنگھ، نائیک جتیندر کمار، لانس نائیک وویک کمار اور لانس نائیک سائی تیجا بھی ہلاک ہوئے تھے۔انڈین ائیر فورس کے زیرِ استعمال ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کو ہوائی سفر کے لیے محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ گذشتہ کئی برسوں سے انڈیا کی ایئر فورس اس روسی ساختہ ہیلی کاپٹر کا استعمال سیلاب اور دیگر قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشن کے دوران کر رہی ہے۔پلینٹ ایکس ایروسپیس سروسز لیمٹڈ کے سی ای او کہتے ہیں کہ ‘ایم آئی 17 ایک انتہائی قابلِ بھروسہ ہیلی کاپٹر ہے۔ اسے اُترکھنڈ جیسی ریاستوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو کہ سطح سمندر سے بُلند ہیں۔
جنرل بِپن راوت کیسے افسر تھے؟
جنرل بِپن راوت کو 31 دسمبر 2019 میں انڈیا کے پہلے چیف آف ڈیفینس سٹاف کے عہدے پر فائز کیا گیا تھا اور انھوں نے اس عہدے کا چارج یکم جنوری 2020 کو اُٹھایا تھا۔بطور چیف آف ڈیفینس سٹاف انھوں نے انڈین فوج کو جدید بنانے اور اس کی تمام شاخوں میں تعاون بڑھانے کو اپنی ترجیحات میں شامل کر رکھا تھا۔اس سے قبل وہ 31 دسمبر 2016 سے لے کر یکم جنوری 2017 تک انڈین فوج کے 26ویں سربراہ بھی رہے تھے۔ وہ نہ صرف فیصلہ سازی کی صلاحیت رکھتے تھے بلکہ ان فیصلوں پر عملدرآمد بھی کروایا کرتے تھے۔کہا جاتا ہے کہ جنرل بِپن راوت نے انڈیا کی شمال مشرق ریاستوں کو عسکریت پسندوں سے پاک کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا تھا۔