کرم میں فریقین اسلحہ جمع اور بنکر یکم فروری تک مسمار کریں: صوبائی ایپکس کمیٹی

2284873.jpg

خیبر پختونخوا حکومت نے جمعے کو ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ ضلع کرم کے دونوں فریقین اسلحہ یکم فروری تک جمع کروائیں۔صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور متعلقہ اراکین صوبائی کابینہ کے علاوہ کور کمانڈر پشاور، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں ضلع کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے طویل مشاورت کے بعد لائحہ عمل کو حتمی شکل دے دی گئی اور دونوں فریقین سے اسلحہ جمع کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا۔

کرم میں گذشتہ تقریباً دو مہینوں سے مرکزی شاہراہ بند ہے۔ یہ تازہ کشیدگی 21 نومبر کو شروع ہوئی جب ٹل پاڑا چنار روڈ پر سکیورٹی قافلے میں گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 42 افراد جان سے گئے تھے۔اس قافلے پر حملے کے بعد اگلے روز لوئر کرم کے بگن بازار میں دکانوں اور گھروں کو جلایا گیا۔کرم کے حالات پر حکومت نے ایک جرگہ بھی تشکیل دیا تھا لیکن جرگے کے فیصلے کے باوجود ڈیڈلاک برقرار رہا۔اس وجہ سے صوبائی حکومت کے ترجمان اور جرگے کے سربراہ بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق اسلحہ جمع کرنے پر فریقین متفق نہیں ہیں۔بیرسٹر سیف نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا، ہم نے فریقین کو اسلحہ جمع کرنے کا بتایا ہے اور جب تک اسلحہ جمع کیا جاتا ہے، مرکزی شاہراہ بند رہے گی۔آج کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دونوں فریقین اسلحہ جمع کرانے کے لیے حکومت کی ثالثی میں آپس میں ایک معاہدے پر دستخط کریں گے۔ایپکس کمیٹی اجلاس کے فیصلے کے مطابق معاہدے میں رضاکارانہ طور پر اسلحہ جمع کرنے کے لیے دونوں فریق 15 دنوں میں لائحہ عمل دیں گے۔

فیصلے کے مطابق، ‘یکم فروری 2025 تک تمام اسلحہ انتظامیہ کے پاس جمع کیا جائے اور یکم فروری تک علاقے میں قائم تمام بنکر بھی مسمار کیے جائیں گے۔’کرم میں دونوں فریقین کی جانب سے مختلف جگہوں پر مورچے قائم کیے ہیں اور جھڑپوں کے دوران ان بنکرز سے بھاری ہتھیار کا استعمال کیا جاتا ہے۔بیرسٹر سیف کے مطابق کرم میں میزائل، آر پی جیز اور دیگر بھاری ہتھیار کا استعمال جھڑپوں میں کیا جاتا ہے۔اپیکس کمیٹی اجلاس کے فیصلے کے مطابق اسلحہ جمع کرنے کے دورانیے کے مطابق انسانی ہمدردی کی بنیاد پر علاقے کا زمینی راستہ وقفے وقفے سے عارضی طور پر کھول دیا جائے گا۔اسی طرح زمینی راستے پر آمدورفت کو محفوظ بنانے کے لیے سکیورٹی طریقہ کار ترتیب دیا گیا اور پولیس اور ایف سی قافلوں کو مشترکہ طور پر سکیورٹی فراہم کریں گے۔

اپیکس کمیٹی اجلاس کے فیصلے کے مطابق، ’علاقے میں آمدورفت کے مسئلے کے حل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر خصوصی ایئر سروس شروع کی جائے گی جس کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیلی کاپٹر فراہم کریں گی۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ فریقین زمینی راستے کو ہمہ وقت کھلا رکھنے کے لیے کسی بھی پرتشدد کارروائی سے اجتناب کریں ورنہ انتظامیہ راستے کو دوبارہ بند کرنے پر مجبور ہو گی۔سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ علاقے میں فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے والے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کیا جائے گا۔

ممکنہ نقل مکانی

اجلاس میں ضلع خیبر کے وادی تیراہ اور بنوں کے علاقے جانی خیل میں سکیورٹی کی تازہ صورت حال کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں بتایا گیا کہ ان علاقوں میں پچھلے کچھ عرصے سے عسکریت پسندی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے کچھ علاقوں میں سے عارضی نقل مکانی کروائی جا سکتی ہے۔فیصلے کے مطابق ان علاقوں کے لوگ کسی بھی نقصان سے بچنے کے لیےعلاقے میں موجود شرپسندوں کو نکالنے میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کرم کا مسئلہ صرف علاقائی نہیں بلکہ ایک قومی اور سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس مسئلے پر کسی کواپنی سیاست چمکانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اعلامیے کے مطابق مسئلے پر بعض سیاسی قائدین کی طرف سے سیاسی بیانات قابل افسوس ہیں اور کرم کے مسئلے پر صوبائی اور وفاقی حکومتیں اور تمام متعلقہ ادارے ایک ہی پیج پر ہیں۔اعلامیے کے مطابق، ‘کرم میں بچوں کی اموات کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ صوبائی حکومت نے کرم کے مسئلے کو جرگوں کے ذریعے پر امن انداز میں حل کرنے کی تمام کوششیں کی ہیں۔‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے