کانگریسی رہنما پریانکا گاندھی کی ’’فلسطینی بیگ‘‘ پہن کر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی

16152119dab6345-1000x600.jpg

نئی دہلی: بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی پیر کے روز فلسطینی ہینڈ بیگ کے ساتھ پارلیمنٹ میں داخل ہوئیں، جس پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتہ پارٹی (بے جی پی ) کو مرچیں لگ گئیں۔کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کھل کر غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں اور فلسطینی عوام کی حمایت کا اظہار کر رہی ہیں۔نئی دہلی میں فلسطینی سفارت خانے کے چارج ڈی افیئرز عابد الرازگ ابو جزر نے پرینکا گاندھی واڈرا سے ملاقات کی اور انہیں کیرالہ کے وایناڈ حلقہ سے انتخاب جیتنے پر مبارکباد دی۔

دوسری جانب بی جے پی لیڈر سمبت پاترا نے پریانکا گاندھی کی وائرل تصویر پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گاندھی خاندان ہمیشہ دوسروں کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہے، چاہے اس کا مطلب ملک کے مفادات کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔واضح رہے کہ اس سے قبل جون میں پریانکا گاندھی نے غزہ میں جاری اسرائیلی حکومت کی بربریت پر وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر سخت تنقید کی تھی،انہوں نے کہا کہ غزہ کے معصوم لوگوں بشمول بچوں، خاندانوں اور کارکنوں کے لیے صرف بولنا ہی کافی نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں خوفناک تشدد اور قتل و غارت پر مزید سخت کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔