شامی فوج کی ناکامی حیران کن ہے، بشار الاسد نے بھی مدد نہیں مانگی؛ ایران

Iran-Syria1733729054-0-600x450.jpg

شار الاسد باغی گروہوں کے ہاتھوں اپنے 24 سالہ دورِ اقتدار کا خاتمہ ہونے کے بعد حکومت چھوڑ کر اہل خانہ کے ہمراہ روس پہنچ گئے جس پر ایران کا ردعمل سامنے آگیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ بشار الاسد نے باغیوں کے دمشق تک پہنچنے کے دوران کسی مرحلے پر ایران سے مدد نہیں مانگی۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے مزید کہا کہ اپنی حکومت اور ملک کی حفاظت کی بنیادی طور پر ذمہ داری شامی فوج کی تھی یہ کبھی ہماری ذمہ داری تھی اور نہ ہی ہم نے کبھی اسے اپنا فرض سمجھا۔ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ شامی فوج باغیوں کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہی، یہ حیران کن ہے۔ کہیں بھی کوئی مزاحمت نہیں ہوئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 27 نومبر کو شامی حکومت کے مخالف مسلح گروپوں نے حلب اور ادلب میں سرکاری فوج کے ٹھکانوں پر حملوں کا آغاز کیا تھا۔باغی فورسز نے محض 11 دنوں میں دارالحکومت دمشق کا بھی کنٹرول حاصل کرکے بشار الاسد کو 24 سالہ اقتدار چھوڑ کر روس بھاگنے پر مجبور کردیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔