بشار الاسد اور ان کے گھر والے ماسکو میں ہیں: روسی میڈیا

171500902.jpg

روس کے خبر رساں ادارے کے حوالے سے اطلاع ہے کہ شام کے صدر بشارالاسد ماسکو پہنچ گئے ہیں۔بشارالاسد کے فرار ہونے کی خبریں زیر گردش تھیں۔ ان کے طیارے کے گرنے کی افواہ بھی اڑی۔ کبھی کہا گیا کہ وہ جس طیارے میں سوار تھے وہ حمص کے نزدیک لاپتا ہوگیا تھا۔انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے کریملن کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بشارالاسد اور اُن کی فیملی کو سیاسی پناہ دی گئی ہے۔

دمشق پر باغیوں کی جانب سے قبضے چند گھنٹوں بعد روس نے اعلان کیا تھا کہ صدر بشار الاسد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد شام چھوڑ چکے ہیں۔دمشق سے فرار کے بعد مخلتف ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا گیا کہ بشار الاسد کا جیٹ طیارہ IL-76 حادثے کا شکار ہوگیا۔شام میں باغیوں کے دارالحکومت دمشق پر قبضے کے ساتھ صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوگئے تھے۔عالمی میڈیا نے کہا شام کے صدر بشار الاسد کو لے جانیوالا IL-76 دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پہلے ٹیک آف کرنے کے بعد یا تو گر کر تباہ ہو گیا ہے یا حمص کے مغرب میں ہنگامی لینڈنگ کرچکا ہے۔ جس کے بعد سوار افراد کی حفاظت کے بارے میں خدشات پیدا ہوگئے۔

برطانوی مانیٹرنگ گروپ شامی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ( ایس او ایچ آر) کے سربراہ نے رپورٹ کیا کہ جس طیارے میں اطلاعات کے مطابق بشار الاسد سوار تھے اس نے ’شام کے دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اڑان بھری۔دنیا کی مختلف پروازوں کو ٹریک کرنے والی فلائٹ ریڈار 24 ویب سائٹ کے مطابق شامی ایئرلائن کا ایک طیارہ دمشق ہوائی اڈے سے اسی وقت روانہ ہوا جب باغی فوجیوں نے شہر کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لیا تھا۔ طیارہ شام کے ساحل کی طرف جارہا تھا۔فلائٹ 24 ریڈار کے مطابق جو طیارہ لاپتا ہوا اس نے دمشق سے روانگی کے بعد اچانک اپنا رخ بدلا اور چند منٹوں کے لیے دوسری سمت کی طرف جانے لگا۔ بعد ازاں کچھ ہی دیر بعد یہ حمص شہر کے قریب ریڈار سے غائب ہو گیا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پرواز کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ طیارہ غائب ہونے سے قبل تیز رفتاری سے نیچے آیا۔

رپورٹ کے مطابق کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ طیارہ شام کے شہر لطاکیہ میں ایک روسی ایئربیس کی طرف جا رہا تھا، جسے اسد کے لیے محفوظ مقام سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایئربیس روسی افواج کے زیر کنٹرول ہے اور شام کے ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں باغیوں نے قبضہ نہیں کیا۔دوسری جانب ترک میڈیا نے بھی دعویٰ کیا کہ طیارہ مبینہ طور پر گر کر تباہ ہوا۔ شاید اسے باغیوں نے مار گرایا کیونکہ ان کے پاس طیارہ شکن نظام بہت زیادہ ہے۔ شامی فوج نے اپنا سب کچھ چھوڑ دیا۔ ایک ورژن یہ بھی ہے کہ ہوائی جہاز نے ٹرانسپونڈر کو بند کردیا تاکہ اسے ٹریک نہ کیا جا سکے۔تاہم، فلائٹ ریڈار نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ طیارہ پرانا تھا اور اس کا ٹرانسپونڈر پرانی جنریشن (ساخت) کا تھا اس لیے کچھ ڈیٹا شاید غائب ہوگیا ہو۔

پوسٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طیارہ ایک ایسے علاقے میں پرواز کر رہا تھا جہاں جی پی ایس کو جام کیا گیا تھا اس لیے کچھ ڈیٹا غائب ہونے کا امکان ہے اور یہ کہ انہیں اس علاقے کے گرد کسی ایئرپورٹ کے بارے میں معلوم نہیں ہے۔ اس علاقے میں کسی طیارے کے گر کر تباہ ہونے کی بھی اطلاعات نہیں۔کئی گھنٹے بعد روس کے سرکاری میڈیا سے بشار الاسد کے ماسکو پہنچنے کا اعلان کردیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔