اسرائیلی فوج کی کارروائیوں سے شام میں کامیابیاں ملیں، باغی گروپس کا اعتراف

1416933_8495374_6_akhbar.jpg

شام میں دوبارہ متحرک ہونے والی بغاوت میں شامل ایک شامی باغی گروہ نےایک اسرائیلی نیٹ ورک کو بتایا کہ ایران کے حمایت یافتہ مزاحمتی گروہوں کے خلاف اسرائیلی فوج کی کارروائیوں نے ممکنہ طور پر شام کی حکومت کے باغی جنگجوؤں کی مدد کی ، جو گزشتہ ہفتےاچانک حملے میں حلب اور دیگر علاقوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

شام میں جہادی گروپ حیات تحریر الشام کی قیادت میں باغیوں کی کارروائی اس وقت شروع کی گئی ، جب لبنان میں اسرائیل اورحزب اللہ کے درمیان جنگ بندی نافذالعمل ہوئی تھی،حزب اللہ کوحالیہ ہفتوں میں اسرائیل کی جانب سےشدید مہم شروع کرنے کے بعد اس کی افرادی قوت اور ہتھیاروں کو شدید دھچکا لگا ہے۔ حلب کے علاقے سے باغی گروہ کے کارکن نے اسرائیلی براڈکاسٹر کان پبلک پراتوار کو نشر ہونے والے تبصروں میں بتایا کہ کون نہیں جانتا کہ حالیہ اسرائیلی حملوں سےایران اورشام کی حکومت کمزور ہوگئی، جس نے ہمیں واپس لوٹنے اور قبضہ کرنے کاموقع دیا، اسرائیل ایک طویل عرصے سے شام میں وقتاً فوقتاً حملے کرتا رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔