صدر جو بائیڈن شام میں ’غیر معمولی واقعات‘ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں: وائٹ ہاؤس

2598570-joebiden-1706691340-542-640x480.jpg

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن شام میں رونما ہونے والے غیرمعمولی واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں بتایا کہ ’صدر بائیڈن اور ان کی ٹیم شام میں غیر معمولی واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’امریکی فوج کو شام میں بڑھتے ہوئے تنازعے سے دور رہنا چاہیے۔
سنیچر کی شب سوشل میڈیا پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’یہ ہماری لڑائی نہیں ہے۔‘عالمی رہنما شام کے روسی اور ایرانی حمایت یافتہ صدر بشار الاسد کے خلاف عسکریت پسندوں کی پیش قدمی کو بغور دیکھ رہے ہیں۔جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔جیک سلیوان نے کہا ہے کہ ’امریکہ شام کی خانہ جنگی کے دوران فوجی مداخلت نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ’امریکہ داعش کو اس تنازع کی وجہ سے پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کے لیے ضروری کام کرتا رہے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔