اڈانی کی کرپشن پر مودی سرکار کی خاموشی، گٹھ جوڑعیاں

853668_29164651.jpg

امریکہ میں رشوت سکینڈل مودی کے قریبی ساتھی گوتم اڈانی پر امریکہ میں ایک بڑے فراڈ سکیم کے تحت کروڑوں ڈالر رشوت دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔امریکی اٹارنی بریون پیس کے مطابق اڈانی نے بھارتی حکام کو 250 ملین ڈالر کی رشوت دے کر اربوں ڈالر کے ٹھیکے حاصل کیے، منافع بخش شمسی توانائی کے معاہدوں کو حاصل کرنے کے عوض بھارتی حکام کو تقریباً 250 ملین ڈالر کی رشوت دینے پر رضامندی ظاہر کی، اڈانی گروپ کی کمپنی اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ کو بھارت میں ٹھیکے کے لیے خطیر رقم کی ضرورت تھی، رقم جمع کرنے کے لیے امریکی، غیر ملکی سرمایہ کاروں اور بینکوں سے جھوٹ بولا گیا۔

امریکی اٹارنی بریون پیس کے مطابق 2020 اور 2024 کے درمیان، اڈانی اور دیگر ملزمان نے حکومت ہند سے شمسی توانائی کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے ملاقاتیں کی، اڈانی گروپ کو اس گرین انرجی پروجیکٹ سے 20 برسوں میں دو بلین ڈالر سے زیادہ کے منافع کی امید تھی، اڈانی نے بھارت کےدفاعی شعبوں سے لیکر میڈیا کے کاروبار میں بڑی سطح پر سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

گزشتہ سال سن 2023 میں بھی ہنڈنبرگ ریسرچ رپورٹ نے اڈانی پر سٹاک میں ہیرا پھیری اور دھوکہ دہی کا الزام عاید کیا تھا ۔مودی سرکار اپنی انتخابی مہم کا خرچ اٹھانے والے اڈانی کی اس کرپشن پر خاموش ہیں ، اڈانی کی کرپشن پر مودی سرکار کی خاموشی انکے کرپٹ گٹھ جوڑ کو عیاں کرتی ہے اور مودی کی خاموشی نے ثابت کیا کہ وہ کرپشن کے خلاف نہیں، بلکہ کرپشن کے حامی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔