بی جے پی کی انتہا پسندانہ سیاست؛ منی پور میں پھر سے فسادات

news-1714893542-2295.jpg

نئی دہلی: بی جے پی کی انتہا پسندانہ سیاست کے باعث منی پور میں تشدد کی نئی لہر چل پڑی ہے۔مودی سرکار کی پالیسیوں کے نتیجے میں آج بھارت نسلی، لسانی اور مذہبی تعصبات کی آماجگاہ بن گیا ہے، مودی سرکار کی اقلیتوں کے خلاف نفرت منی پور میں ابھر کر سامنے آگئی ہے۔پرتشدد واقعات کے نتیجے میں سیکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں، 11 نومبر 2024 سے لاپتہ 6 افراد کی پر تشدد لاشیں 16 نومبر کو ریاست آسام کی حدود سے برآمد ہوئیں جب کہ ملنے والی پر تشدد لاشوں میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔

مظاہرین کی جانب سے ریاستی وزراء اور 6 ایم ایل اے کی رہائش گاہوں پر حملہ کیا گیا ہے، مظاہرین نے وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ کے داماد اور بی جے پی کے ایم ایل اے آر کے امو سمیت تین قانون سازوں کے گھروں پر دھاوا بولا۔تھانگ می بینڈ کے علاقے میں لوگوں نے کاروں اور ٹائروں کو بھی جلا دیا جب کہ حکومت کی جانب سے نہتے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔

مودی سرکار نے 7 اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز معطل اور کرفیو نافذ کردیا ہے، منی پور میں حالیہ تشدد کی لہر کے باعث ہوم منسٹر امت شاہ کی مہاراشٹرا میں الیکشن ریلی بھی کینسل کردی گئی ہے۔منی پور میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے باعث منی پور کے وزیر اعلیٰ استعفیٰ دینے پر مجبور ہیں۔منی پور میں ریاست مخالف آوازوں کو دبانے کے لیے انڈیا، میانمار سرحد پر باڑ کی تعمیر کا آغاز کردیا گیا ہے، سرحد پر باڑ کی تعمیر براہ راست مودی سرکار اور امت شاہ کی نگرانی میں جاری ہے۔

منی پور میں مئی 2023 سے جاری نسلی فسادات کے نتیجے میں 415 سے زائد افراد ہلاک اور 60 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔منی پور کے پرتشدد واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی ترجیح نہیں رہی، مودی سرکار نسلی فسادات کو ہوا دے کر اپنے اقتدار کو طول دے رہا ہے۔منی پور میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر مشیر برائے سیکیورٹی نے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے