"بشری بی بی ” کا پارٹی لیڈران کے نام اہم پیغام
بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی پارٹی عہدیداروں اور رہنماؤں سے خطاب کی آڈیو سامنے آگئی۔نمائندہ بصیر میڈیا کے مطابق بشریٰ بی بی نے 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے عمران خان کا پیغام پہنچاتے ہوئے کہا کہ جلسے میں ہر رکن صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) 5، 5 ہزار اور ہر رکن قومی اسمبلی (ایم این ایز)، 10، 10 ہزار افراد پر مشتمل علیحدہ علیحدہ قافلے لائے گا۔آڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ خود کوگرفتاری سے بچانے کے لیے حکمت عملی طے کرنی ہوگی، تمام عہدیدار اپنا متبادل تیار کریں، اگر کوئی گرفتار ہوگا تو پھر قافلہ اس کا متبادل لیڈ کرےگا۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ عمران خان نے ہدایت دی ہے کہ تمام عہدیدار گاڑیوں کے اندر کی تصاویر اور ویڈیو بنائیں اور ہمارے ساتھ شیئر کریں، مزید کہنا تھا کہ انٹرنیشنل میڈیا کو ضرور اپنے ساتھ رکھنا ہے۔آڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ یہ بات کسی کی نہیں سنی جائے گی کہ میں گرفتار ہو گیا تھا، اس لیے میرے لوگ اس جگہ نہیں پہنچ سکے، مزید کہا کہ ہر بندہ اپنے تین آپشن دے گا، جس پر وہ بہت زیادہ ٹرسٹ کرتا ہے، اس کا دوست یا اس کا فیملی ممبر تاکہ جب قافلہ نکلے گا تو آپ کی جگہ کو خالی نہیں چھوڑا جائے گا۔
بشری بی بی نے کہا کہ بعد میں یہ نہیں سنا جائے گا کہ آپ گرفتار ہوگئے، شیلنگ ہوگئی، یہ ہو گیا، اس لیے آپ لوگوں کو وہاں سے جانا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ہر قافلہ اپنا واٹس ایپ بھی ایکٹو رکھے گا، ہو سکتا ہے کہ یہ انٹرنیٹ بند کردیں یا اتنا سلو کردیں کہ میسیج سینڈ نہ ہوسکے، میسیج کے لیے آپ اپنے لڑکے تیار رکھیں، جو بائیکس پر ایک دوسرے کو میسیج دیں، آپ نے فون کا سسٹم، میڈیا کا سسٹم اپنے ساتھ رکھنا ہے۔بشری بی بی کو آڈیو میں کہتے سنا جاسکتا ہے کہ آپ کی موومنٹ ہے اسلام آباد پہنچنے تک کی، مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ جس کے پاس ثبوت کے لیے ویڈیو نہیں، وہ اگلا ٹکٹ ہولڈر نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے اجلاس میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 15 نومبر کو پردے کے پیچھے سے مختصر خطاب کیا تھا۔
نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کی صدارت چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کی، جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، سینئر رہنما حماد اظہر، شیخ وقاص اکرم، عمر ایوب سمیت 400 افراد شریک ہوئے تھے۔واضح رہے کہ 13 نومبر کو پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے 24 نومبر کو احتجاج کی فائنل کال دے دی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ مطالبات تسلیم کیے جانے تک احتجاج جاری رہے گا جبکہ قوم نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے کہ وہ آزادی میں رہنا چاہتے ہیں یا نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ احتجاج کے لیے تیاریاں مکمل ہے، علیمہ خان نے احتجاج کی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس بار کوئی واپسی نہیں ہے، جب تک ہماری مطالبات پورے نہیں ہوتے واپسی نہیں ہوگی۔اس سے قبل خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور فائنل کال اتنی شدید ہوگی کہ شاید مریم نواز واپسی موخر کرکے وہیں رہنے میں عافیت سمجھیں۔انہوں نے کہا تھا کہ احتجاج کی فائنل کال جعلی حکومت کے جنازے کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔