حزب اللہ کا اسرائیلی آرمی بیس حیفہ پر حملہ، "چیف آف آرمی سٹاف فرار ” درجنوں فوجی ہلاک

1728875922webp_14.jpg

اتوار کی شب حزب اللہ کے شمالی اسرائیل میں ایک فوجی ٹھکانے پر میزائل اور ڈورن حملوں میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی آرمی چیف آف اسٹاف ہرزی حلوی حواس باختگی میں فرار جبکہ حملے میں درجنوں اسرائیلی فوجی ہلاک جبکہ 60 سے زائد زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں، زخمیوں میں اکثریت کی حالت خطرناک بتائی جاتی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حزب اللہ نے شمالی اسرائیل میں وزیر اعظم نیتن یاہو کے گاؤں کے قریب اسرائیلی فوجیوں کے ایک ٹھکانے کو ڈورن سے نشانہ بنایا تھا۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو کے مطابق اسرائیل کا ایئر ڈیفنس سسٹم حزب اللہ کے ڈرون کا سراغ لگا کر اسے تباہ کرنے میں ناکام رہا، ڈرون کا نشانہ ایک فوجی بیس تھی، جسے کامیابی کے ساتھ بغیر پائلٹ طیارے کے میزائل سے نشانہ بنایا اور بعد میں دھماکے سے تباہ ہوگیا۔

ادھر اسرائیلی اخبار اسرائیل الیوم نے بھی اس امر کی تصدیق کی ہے کہ ڈرون کی ہدف کی جانب پرواز کے وقت وارننگ سائرن کا نظام بھی معطل ہونے کی وجہ سے حملے کی پیشگی اطلاع نہیں مل سکی۔ ایک فوجی ذریعے کے حوالے سے اسرائیلی فوجی ریڈیو نے بتایا کہ حزب اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ڈرون طیارے سے کیے جانے والا حملہ اب تک کے سب سے زیادہ خونریز کارروائی سمجھتی جاتی ہے۔

ریڈیو کے مطابق حزب اللہ اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام کو چکما دینے میں کامیاب رہا کیونکہ پہلے تنظیم نے میزائل کا ایک کھیپ یکبارگی کے ساتھ فائر کی جس سے ائر ڈیفنس سسٹم ناکارہ ہو کر رہ گیا۔ اس ناکامی کی وجہ سے ڈرون طیارے کی نشاندہی ممکن نہیں ہو سکی اور جس نے بعد ازاں اپنے ہدف کو پوری یکسوئی اور کامیابی سے نشانہ بنایا۔

دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ سے بھی ایسی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ حملے کے بعد زخمیوں کو فوجی بیس سے اسپتال منتقل کرنے کے لیے فوجی ہیلی کاپٹر طلب کیے گئے جبکہ 50 ایمبولینس گاڑیاں بھی جائے حادثہ کی سمت جاتی دیکھی گئیں۔اسرائیلی براڈکاسٹ اتھارٹی کے مطابق فوج جنوبی حیفا کے علاقے بنیامینا کے قریب کسی پیشگی وارننگ کے بغیر ڈرون طیارے کے میزائل حملے کے بعد کریش ہونے کے واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں ڈرون کی کارروائی کے بعد اسرائیلی فوجی چھاؤنی میں پیدا ہونے والی صورتحال اور زخمی اسرائیلی فوجیوں کے ریسکیو کی کارروائی کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے