حزب اللہ کا موساد کے اڈے پر میزائل حملہ

171392495.jpg

حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے تل ابیب کے مضافات میں صہیونی جاسوسی ادارے موساد کے اڈے کو "قادر 1” بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔فلسطین الیوم کے حوالے سےایک رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آج بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے، تل ابیب کے مضافات میں واقع موساد کے اہم اڈے کو قادر 1 بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ جس اڈے کو نشانہ بنایا گيا ہے وہ کمانڈروں (حزب اللہ) کو قتل کرنے اور مواصلات اور وائرلیس آلات اور پیجرز کو اڑانے کے منصوبے پر عملدرآمد کا ذمہ دار تھا۔

غزہ کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جب مقبوضہ فلسطین( اسرائیل) کے شہر تل ابیب کو لبنان سے راکٹ حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔اس حملے کے بعد تل ابیب، گش دان، نیتانیا اور کچھ دیگر علاقوں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے۔جب کہ صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے دعوی کیا ہے لبنان سے تل ابیب کی طرف ایک میزائل کو فلخان داؤد کے فضائی دفاعی نظام نے روک کر تباہ کر دیا ہے۔صہیونی آرمی ریڈیو نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ نے گیلوٹ بیس کی طرف درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل داغا۔

المیادین نیٹ ورک نے کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے میزائل حملے کے بعد بن گوریون ہوائی اڈے کی پروازیں معطل کر دی گئی ہیں۔عبرانی ذرائع کے مطابق ابیب پر حزب اللہ کے میزائل حملے اور اس شہر اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے کے بعد دس لاکھ سے زائد صیہونی پناہ گاہوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔

رپورٹ کے مطابق صیہونی فوج نے پیر کی صبح جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں پر بڑے پیمانے پر حملے شروع کر دیے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔حزب اللہ نے بھی اپنے ملک میں عام شہریوں پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں پر فیصلہ کن رد عمل ظاہر کیا اور پیر کی صبح ہی مقبوضہ فلسطین کے شمال میں صہیونی ٹھکانوں اور بستیوں کے خلاف کارروائیاں شروع کردی تھیں۔لبنان کی وزارت صحت نے منگل کی شام ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں صیہونی حکومت کی فوج کے آج کے حملوں کے نتیجے میں 564 لبنانی شہید ہوئے ہیں۔لبنان کی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں 1850 افراد زخمی بھی ہوئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔