شہدائے غزہ کی تعداد 41  ہزار 84 ہوگئی

171387552.jpg

غزہ میں فلسطین کے محکمہ صحت نے بدھ کی شام جنگ غزہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے نئے اعدادوشمار جاری کئےہیں

غزہ میں فلسطین کے محکمہ صحت نے بدھ کی شام بتایا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے گزشتہ چوبیس گھنٹے میں غزہ پر چاربار وحشیانہ حملے کئے ہیں جن میں درجنوں فلسطینی شہید ہوگئے۔

اس رپورٹ کے مطابق فلسطین کے محکمہ صحت نے بتایا ہے کہ منگل کی شام سے بدھ کی شام تک چوبیس گھنٹے میں 64 فلسطینی شہید اور 104 زخمی ہوئے ہیں۔

فلسطین کے محکمہ صحت نے بتایا ہے کہ صیہونی فوج کے حملوں میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں نئے اضافے کے بعد شہدا کی تعداد 41 ہزار 84 اور زخمیوں کی تعداد 95 ہزار اور 29 ہوگئی ہے۔

اس دوران الجزیرہ ٹی وی نے بھی رپورٹ دی ہے کہ مرکزی غزہ کے النصیرات کیمپ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا سے وابستہ الجاعونی اسکول پر بمباری میں 13 فلسطینی پناہ گزین شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

غزہ کے سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت نے الجاعونی اسکول پر پانچویں بار بمباری کی ۔

یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے سات اکتوبر 2023 کو استقامتی فلسطینی محاذ کے آپریشن طوفان الاقصی میں اپنی شرمناک اور ناقابل تلافی شکست کا بدلہ فلسطینی عوام سے لینے کے لئے غزہ پر وحشیانہ حملے شروع کئے جو گیارہ ماہ گزرجانے کے بعد بھی جاری ہیں۔

غاصب صیہونی حکومت نے گزشتہ گیارہ ماہ میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد عام فلسطینی شہریوں کو شہید اور زخمی کردیا جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، غزہ کے ستر فیصد رہائشی مکانات، اسپتال، اسکول ، کالج اور بنیادی شہری تنصیبات سب کچھ تباہ کردیا اور انواع و اقسام کے بدترین جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے علاوہ غزہ کے مظلوم عوام پر قحط اور بھوک مری بھی مسلط کردی لیکن اپنا کوئی بھی ہدف حاصل نہ کرسکی ، نہ حماس کو ختم کرسکی اور نہ ہی صیہونی جنگی قیدیوں کو آزاد کراسکی۔

دوسری طرف اس کی وحشیانہ بمباریوں میں متعدد صیہونی جنگی قیدی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔ گزشتہ دنوں چھے صیہونی جنگی قیدیوں کی لاشیں ملنے کے بعد، جو صیہونی فوج کی بمباری میں ہلاک ہوئے، پورے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت اور نتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شدت اور وسعت آگئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔