عراقچی: ایران ای سی او کے پروگراموں اور سرگرمیوں کی حمایت کرتا ہے

171387468.jpg

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اقتصادی تعاون کی تنظیم ای سی او کے نئے سیکریٹری جنرل سے ملاقات ميں تنظیم کے پروگراموں اور سرگرمیوں کی حمایت نیز نئے سیکریٹری جنرل کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کیا ہے

اقتصادی تعاون کی علاقائی تنظیم ای سی او کے نئے سیکریٹری جنرل اسد مجیدخان نے منگل 10 ستمبرکو ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات کی۔

اس رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں علاقے میں ای سی او کے کردار نیز رکن ملکوں کے درمیان تعاون کی تقویت کی راہوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسد مجید خان نے ای سی او کے نئے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے ایران آمد اور کام کے آغازپر خوشی کا اظہار کیا۔

انھوں نے ایران کے شہید صدر ڈاکٹر رئیسی اور شہید وزیرخارجہ ڈاکٹر امیرعبداللہیان کو خراج عقیدت پیش کیا اور ایران کے نئے صدر اور وزیر خارجہ کے لئے کامیابی کی آرزو کا اظہار کیا۔

اسد مجید خان نے اس ملاقات میں اپنے انتخاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا شکریہ ادا کیا اورای سی او کے پروگراموں کی رپورٹ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کو پیش کی۔

انھوں نے ای سی او میں ایران کے مرکزی کردار کی اہمیت پر زور دیا اور اس اہم علاقائی تنظیم کی حمایت جاری رکھنے کی درخواست کی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی اس ملاقات میں ای سی او کے نئے سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے اسد مجیدخان کا تہران میں خیر مقدم کیا اورمبارکبادپیش کی ۔

سید عباس عراقچی نے اسد مجید خان کے اہم سفارتی تجربات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ ای سی او کے پروگراموں، منصوبوں اور اہداف کو آگے بڑھانے میں کامیاب رہیں گے بلکہ ان میں تیزی لائيں گے۔

انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ای سی کے سیکریٹریٹ کے میزبان ملک کی حیثیت سے تنظیم کے اہداف اور پروگراموں کو آگے بڑھانے میں نئے سیکریٹری جنرل اسد مجیدخان کی حمایت کرے گا۔

قابل ذکر ہے کہ اسد مجید خان پاکستان کے سینیئر ڈپلومیٹ ہیں اور تین سال کے لئے ای سی او کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ اقتصادی تعاون کی علاقائی تنظیم ای سی او کا سیکریٹریٹ تہران میں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔