جنگ غزہ میں  11 ہزار سے زائد اسکولی طلبا وطالبات کی شہادت

170810849_1.jpg

غزہ میں فلسطین کے انفارمیشن سینٹر نے بتایا ہے کہ غزہ پر گیارہ ماہ سے زائد عرصے سے جاری غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں 11 ہزار سے زائد اسکولی طلبا وطالبات شہید ہوچکی ہیں۔

غزہ میں فلسطین انفارمیشن سینٹر نے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری غزہ پر غاصب صیہونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں تعلیمی مراکز کے 750 کارکن شہید ہوچکے ہیں۔

فلسطین انفارمیشن سینٹر کے مطابق غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والوں میں 11 ہزار سے زائد طلبا و طالبات بھی شامل ہیں۔اس رپورٹ کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں اسکولی طلبا وطالبات زخمی ہوئی ہیں۔

فلسطین انفارمیشن سینٹر نے اسی کے ساتھ بتایا ہے کہ غاصب صیہونی فوج کی بمباریوں میں 120 کالج اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر منہدم ہوگئيں اور 340 یونیورسٹیوں اور کالجوں کو سخت نقصان پہنچا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق حماس نے بھی ایک بیان جاری کرکے بتایا ہے کہ اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور دیگر تعلیمی مراکز پر وسیع پیمانے پر حملے بھی غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے جنگی جرائم میں شامل ہیں لیکن یہ غاصب حکومت ملت فلسطین کا قومی تشخص مٹانے اور اس کے ملی حقوق ختم کرنے میں ہرگز کامیاب نہیں ہوگی۔

یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے سات اکتوبر 2023 کو استقامتی فلسطینی محاذ کے آپریشن طوفان الاقصی میں اپنی شرمناک اور ناقابل تلافی شکست کا بدلہ فلسطینی عوام سے لینے کے لئے غزہ پر وحشیانہ حملے شروع کئے جو گیارہ ماہ گزرجانے کے بعد بھی جاری ہیں۔

غاصب صیہونی حکومت نے گزشتہ گیارہ ماہ میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد عام فلسطینی شہریوں کو شہید اور زخمی کردیا جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، غزہ کے ستر فیصد رہائشی مکانات، اسپتال، اسکول ، کالج اور بنیادی شہری تنصیبات سب کچھ تباہ کردیا اور انواع و اقسام کے بدترین جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب کے علاوہ غزہ کے مظلوم عوام پر قحط اور بھوک مری بھی مسلط کردی لیکن اپنا کوئی بھی ہدف حاصل نہ کرسکی ، نہ حماس کو ختم کرسکی اور نہ ہی صیہونی جنگی قیدیوں کو آزاد کراسکی۔

دوسری طرف اس کی وحشیانہ بمباریوں میں متعدد صیہونی جنگی قیدی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔ گزشتہ دنوں چھے صیہونی جنگی قیدیوں کی لاشیں ملنے کے بعد، جو صیہونی فوج کی بمباری میں ہلاک ہوئے، پورے مقبوضہ فلسطین میں غاصب صیہونی حکومت اور نتن یاہو کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شدت اور وسعت آگئی ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے