میقاتی: اسرائیل کا لبنانی امدادی دستوں پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے

171312701.jpg

بنان کے عبوری وزیر اعظم نجیب میقاتی نے اپنے ملک کے امدادی دستوں پر صیہونی حکومت کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

میقاتی نے کہا کہ لبنان کے خلاف یہ نئی جارحیت صیہونی دشمن کی طرف سے کوئی انوکھی بات نہیں ہے، یہ وہی حکومت ہے کہ جس کے مسلسل جرائم کا ہم لبنان کے مختلف علاقوں اور مقبوضہ فلسطین میں مشاہدہ کرتے رہتے ہيں۔

انہوں نے اس بات کے پیش نظر کہ اسرائیلی دشمن کسی بھی عالمی قوانین و عرف پر توجہ نہيں دیتا، مغربی ملکوں کے سفراء اور عالمی تنظیموں کے نمائندوں سے درخواست کی ہے کہ وہ بیروت میں کل منعقد ہونے والے ہنگامی اجلاس میں شرکت کریں تاکہ سب لوگ لبنان کے خلاف اسرائيل کے مسلسل حملوں کو روکنے اور کسی بھی قانون کی پابندی نہ کرنے والی اس حکومت پر دباؤ ڈالنے کی اپنی ذمہ داری پوری کریں۔

میقاتی نے مزید کہا: اسرائیلی حکومت لبنان اور لبنانیوں کے خلاف اپنے جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے خلاف جو اس کی نفرت کی آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔