نتن یاہو کے ہزاروں مخالفین کا مظاہرہ، حماس کے ساتھ قیدیوں کے فوری تبادلے کا مطالبہ کیا

171378280.jpg

نیتن یاہو اور ان کی انتہا پسند کابینہ کے ہزاروں مخالفین نے غزہ میں جنگ روکنے کے لیے جمعرات کی شب تل ابیب میں ایک بار پھر احتجاج اور مظاہرے کیے۔

فلسطینی نیوز ایجنسی سما کے مطابق مظاہرین حماس کے ساتھ قیدیوں کے فوری تبادلے اورجنگ کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین نے برسر اقتدار صیہونی حکومت کے خلاف نعرے بھی لگائے۔

ایک اور اطلاع کے مطابق گذشتہ رات صیہونیوں مظاہرین کے ایک گروپ مقبوضہ فلسطین (اسرائيل) کے مرکزعلاقے ہود ھاشارون میں وزیر تعلیم یوف کیش کے گھر کے سامنے بھی ایک مظاہرہ کیا۔میڈیا کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مظاہرین کے ہجوم میں پھنسے وزیر تعلیم کو بچا لیا.

اس رپورٹ کہا گيا ہے کہ مظاہرین نے یروشلم میں اسٹریٹیجک امور کے وزیر رون ڈرمر کے گھر کے باہر بھی مظاہرہ کیا اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو فوری قبول کرنے کا مطالبہ دوہرایا۔

ادھر صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ نے اپنے ایک بیان میں بنجمن نیتن یاہو سے کہا کہ وہ قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی جھوٹی باتیں کرنا بند کردیں۔

گزشتہ دنوں تل ابیب سمیت مقبوضہ فلسطین کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے اور صیہونی حکومت کی پولیس نے درجنوں صیہونیوں کو گرفتار کر لیا۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں ملنے بعد لیبر یونین کی کال پر مقبوضہ علاقوں میں پیر کو ملک گیر ہڑتال کی گئی تھی۔

نتن یاہو اور ان کی کابینہ کی جانب سے حماس کے ساتھ مذاکرات میں مزید شرائط پوری کرنے کے مطالبات نے، جسے جنگ بندی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ تصور کیا جارہا ہے، نیتن یاھو کی حکومت کے خلاف صیہونی کے غم و غصے کی آگ کو بھڑکا دیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔