تہران میں آسٹریلیا کے سفیر کو طلب کر لیا گيا۔

171375886.jpg

توہین آمیز اور ایرانی-اسلامی ثقافت اور رسم و رواج کے منافی مضمون کی اشاعت کے بعد تہران میں آسٹریلیا کے سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا۔

تہران میں آسٹریلوی سفارتخانے کی جانب سے سوشل نیٹ ورکس پر ایک توہین آمیز مضمون کی اشاعت کے بعد، اس ملک کے سفیر ایان میک کونل کو وزارت خارجہ کے ریجنل ڈائریکٹر نے آج 3 ستمبر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔

وزارت خارجہ کے ریجنل ڈائریکٹر نے آسٹریلوی سفارتخانے کی جانب سے سفارتی آداب کے منافی مواد کی اشاعت پر شدید احتجاج کیا اور اس اقدام کی شدید مذمت کی۔

ایرانی عہدیدار نے آسٹریلوی سفیر کو جتلایا کہ آسٹریلوی سفارتخانے کی جانب سے شائع کیا گیا مضمون توہین آمیز اور ایرانی اور اسلامی رسم و رواج کے منافی ہے لہذا اس کی تلافی مناسب طریقے سے کی جائے اور اس طرح کے معاملات کو دوہرانے سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے بھی جتلایا کہ سفارت خانے کی طرف سے اس طرح کا اقدام بین الاقوامی قوانین اور ویانا ڈپلومیٹک کنونشن کے منافی ہے، جو میزبان حکومت کے قوانین اور ضوابط کے احترام پر زور دیتا ہے۔

وزارت خارجہ کے ریجنل ڈائریکٹر نے واضح کیا کہ ایران کے خارجہ تعلقات کی تاریخ گواہ ہے کہ تہران رائے عامہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے معاملات میں بہت حساس ہے اور اس طرح کے روایت شکن اقدامات پر شدید ردعمل دکھاتا ہے۔

آسٹریلوی سفیر نے اس موقع پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کے سفارت خانے نے یقیناً ایرانی عوام اور ان کی معاشرتی اقدار کی دانستہ طور پر توہین نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر شائع ہونے والے اس پیغام میں ایران کانام نہیں لیا گیا۔

انہوں نے كہا كہ وہ اس بارے میں ایران کی تشویش اور خدشات سے اپنی حکومت کو آگاہ کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔