ایران شہید ہینیہ کے خون کا بدلہ گہرے حساب کتاب کے ساتھ لے گا۔

171375668.jpg

سپاہ پاسدار انقلاب اسلامی میں رہبر انقلاب اسلامی کے دفتر کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر نے کہا ہے کہ ایران بلاشبہ مناسب وقت پر شہید اسماعیلی ہنیہ کے خون کا انتقام لے گا اور صیہونی دہشت گردی کا جواب پورے حساب کتاب کے ساتھ دے گا۔

جنرل فرجیان زادہ نے کہا تحریک مزاحمت کے جوان مکتب خمینی کے تربیت یافتہ ہیں یہی وجہ ہے کہ آج مزاحمتی محاذ کو خطے پر برتری حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ حماس، انصار اللہ یمن اور حزب اللہ لبنان کے جوانوں نے ایرانی شہداء سے مزاحمت کا درس حاصل کیا ہے اور آج اسرائیل کو شکست کا مزہ چکھا رہے ہیں اور آخر کار صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں پر غلبہ پانے میں کامیاب ہوں گے۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں دفتر ولی فقیہ کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر کا کہنا تھا کہ "آج ، اسلامی انقلاب خطے کے ممالک کے لئے مزاحمت کا ایک بے مثال نمونہ بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن اسلامی انقلاب کی پیش کردہ ایثار و شجاعت کی مضبوط تہذیب کا مقابلہ نہیں کرسکتا کیونکہ یہ تہذیب اب عالمی ماڈل میں تبدیل ہو چکی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔