پاکستان ہندوستان کے ساتھ بامعنی مذاکرات کا خواہاں۔
ایک ایسے وقت میں جب ہندوستان نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تنازعہ کے حوالے سے کسی بھی مخاصمانہ اقدام اور یکطرفہ فیصلے کا جواب دینے کی دھمکی دی، پاکستان نے اپنے پڑوسی کے ساتھ بامعنی بات چیت کی خواہش ظاہر کیا ہے۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب برصغیر کے ایٹمی حریفوں کے درمیان تعلقات گزشتہ پانچ کی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، اسلام آباد نے تنازعہ کشمیر کے بارے میں ہندوستانی وزیر خارجہ کے حالیہ بیانات پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی منشا کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ جنوبی ایشیا میں حقیقی امن و استحکام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اس تنازع کے حل سے جڑا ہے۔
بیان میں پاکستان نے اپنے مشرقی پڑوسی کو کسی بھی معاندانہ اور اشتعال انگیز اقدام کا موثر جواب دینے کی دھمکی دی ہے تاہم یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان سفارت کاری اور مذاکرات کے ذریعے جنوبی ایشیا میں حقیقی امن اور استحکام کے لیے پرعزم ہے۔
بیان میں ایک بار پر اسلام آباد کے اس موقف کا اعادہ کیا گيا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے اس دیرینہ تنازع کا حل ناگزیر ہے اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کے بیان میں ہندوستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گيا ہے کہ پاکستان ہندوستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشمیر کے بارے میں اپنے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے اور اس تنازعے کے منصفانہ، پرامن، دیرپا حل کے لیے بامعنی مذاکرات کرے۔
واضح رہے کہ ہندوستان نے سن 2018 کے موسم گرما میں اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا تھا۔اس فیصلے کے بعد سے جنوبی ایشیا کی دونوں ایٹمی طاقتوں، پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات پچھلے پانچ برسی کی تاریخ نچلی سطح پر چلے آرہے ہیں۔