لاؤروف: ایران اشتعال انگیز اقدامات کے سامنے ہرگز نہیں جھکے گا

171370419.jpg

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا ہے کہ تہران میں حماس کے پولٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنے پر مبنی دہشت گردانہ حملہ ایران کو مشتعل کرنے کے لئے تھا لیکن تہران اشتعال انگیز اقدامات کے زیر اثر کبھی نہیں آئے گا

روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس وقت صرف تل ابیب کی حکومت ہے جو ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک ایسی بڑی جنگ چاہتی ہے جس میں پڑوسی ممالک بھی شامل ہوں۔

اس رپورٹ کے مطابق سرگئی لاؤروف نے کہا کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ اسرائیلی حکومت علاقے میں پیدا ہونے والے حالات سے غلط فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔

روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنے پر مبنی دہشت گردانہ اقدام کا مقصد بھی ایران کو مشتعل کرنا تھا۔

انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک بھی ایران کو مشتعل کررہے ہیں لیکن ایران ان کے اشتعال انگیز اقدامات کے سامنے کبھی نہیں جھکے گا اور وہ کسی بڑی جنگ میں قدم نہیں رکھنا چاہتا۔

روسی وزير خارجہ نے اسی طرح انقرہ دمشق روابط کو معمول پر لانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ روس ، ایران اور ترکیہ اس سلسلے میں مستقبل قریب میں میٹنگ کریں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔