دہشت گرد تنظیم کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے سابق رپورٹر کی شرکت، کدخدائی کا رد عمل

171260371_1.jpg

اسلامی جمہوریہ ایران کی نگہبان کونسل کے رکن نے لکھا ہے: دہشت گرد تنظیم کے ساتھ اقوام متحدہ کے سابق رپورٹر کی موجودگی سب کچھ واضح کر رہی ہے۔ اس طرح کے رپورٹر، انسانی حقوق کے محافظ نہیں بلکہ بین الاقوامی قتل و جرائم میں مددگار ہيں۔

عباس علی کد خدائی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا ہے: اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹروں کی رپورٹوں کو ہر طرح کے اثر و رسوخ، اشتعال، دباؤ، دھمکی یا بیرونی مداخلت سے عاری ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا: دہشت گرد تنظیم کے ساتھ اقوام متحدہ کے سابق رپورٹر کی موجودگی سب کچھ واضح کر رہی ہے۔ اس طرح کے رپورٹر، انسانی حقوق کے محافظ نہیں بلکہ بین الاقوامی قتل و جرائم کے مددگار ہيں۔

حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ کے سابق رپورٹر جاوید رحمن ایم کے او دہشت گرد گروہ کے سرغنہ کے ساتھ نظر آئے تھے۔

واضح رہے ایران میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر جاوید رحمان کا کا عہدہ تین سال کے دو دوروں کے بعد جولائی 2024 میں ختم ہو گیا۔ وہ برطانوی شہری ہیں اور ہمیشہ ہی دہشت گرد تنظیم ایم کے او کی حمایت کرتے ہوئے اس کے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے رہے۔

جاوید رحمان نے اپنی جانبدارانہ اور سیاست کے متاثر رپورٹيں تیار کرکے ایران پر اقتصادی اور سیاسی دباؤ کی راہ ہموار کرنے میں کردار ادا کیا۔

انہوں نے حال ہی میں دہشت گرد تنظیم ایم کے او کی ایران مخالف کانفرنس میں بھی شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔