عراقچی: تہران میں صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت کا جواب یقینی ہے

171330107.jpg

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے بتایا ہے کہ انھوں نے اپنے اطالوی ہم منصب سے گفتگو میں واضح کردیا ہے کہ تہران میں صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت کا جواب یقینی ہے

وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ کل اور آج مصر، ترکیہ اور سعودی کے وزرائے خارجہ نے ان سے ٹیلیفونی رابطہ کیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق سید عباس عراقچی نے بتایا ہے کہ مذکورہ رہنماؤں سے علاقے کو متحدہ اور طاقتور بنانے پر گفتگو ہوئی ۔

انھوں نے کہا کہ علاقائی ملکوں کے ساتھ تعاون، ہم آہنگی اور یک جہتی ایران کی موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔

سید عباس عراقچی نے بتایا کہ اسی طرح کل اور آج آذربائیجان اور آرمینیا کے وزرائے خارجہ نے بھی انہیں ٹیلیفون پر مبارکباد پیش کی اوران کے ساتھ گفتگو کی۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بتایا کہ اٹلی کے وزیر خارجہ انٹونیو تاجانی نے بھی آج انہیں ٹیلیفون کیا اور ان کے ساتھ اس ٹیلیفونی رابطے میں تفصیلی گفتگو ہوئی ۔

سید عباس عراقچی نے بتایا کہ انھوں نے اپنے اطالوی ہم منصب پر واضح کردیا ہے کہ تہران میں صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت کا جواب ضرور دیا جائے ۔

انھوں نے بتایا کہ صیہونی حکومت کو دیا جانے والا جواب بہت دقیق اور سوچا سمجھا ہوگا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کے برخلاف ایران علاقے میں کشیدگی پھیلانا نہیں چاہتا لیکن تل ابیب حکومت سے ہرگز نہیں ڈرتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔