سید حسن نصراللہ: ہم آج کی کارروائیوں کو آپریشن یوم اربعین کا نام دیتے ہیں

171358045.jpg

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے خطاب میں آج اتوار کی صبح انجام پانے والے آپریشن یوم اربعین کی تفصیلات بیان کیں۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ صیہونی دشمن نے بیروت کے جنوبی علاقے پر حملہ کرکے ہمارے ایک کمانڈر فواد شکر اور چند فوجیوں کو شہید کردیا بنابریں کشیدگی کا اصلی بانی وہی ہے ۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آج کی کارروائیاں چونکہ اربعین کے دن انجام پائی ہیں اس لئے انہیں آپریشن یوم اربعین کا نام دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ صیہونی دشمن کو جواب دینے میں تاخیر اس کی سزا کا حصہ ہے لیکن اس کی ایک وجہ جنگ بندی کے مذاکرات اور اس بارے میں ہمفکری بھی تھی کہ صیہونیوں کو جواب کس طرح دیا جائے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے پاس مذاکرات کے لئے کافی وقت ہے کیونکہ اس محاذ(استقامتی محاذ) اور اس کی جانفشانیوں کا اصل ہدف غزہ کے خلاف جنگ کو روکنا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آخر میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ استقامتی محاذ میں شامل ہر گروہ اپنے طور پرعلیحدہ کارروائی انجام دے۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ صیہونی دشمن نے لبنان میں ہمارے عام شہریوں پر حملے کئے لیکن ہم نے فیصلہ کیا کہ غیر فوجیوں اور شہری تنصیبات پر حملہ نہ کیا جائے بنابریں ہم نے فوجی مرکز پر حملہ کیا۔

حزب اللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ شہید فواد شکر کے قتل میں صیہونی حکومت کی آرمی انٹیلیجنس اور فضائیہ شریک تھی، اس لئے ہم نے جوابی حملے کے لئے ایسے مرکز کا انتخاب کیا جو فواد شکر پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے سے تعلق رکھتا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ” ہم نے صیہونی حکومت کے گلیلوت فوجی اڈے پر حملہ کیا جو آرمی انٹیلیجنس اور صیہونی فوج کے "امان” سیکشن نیز بریگیڈ 8200 کا مرکز ہے۔

حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے بتایا کہ صیہونی حکومت کا گلیلوت اڈہ لبنان کی سرحد سے 110 کلومیٹر کے فاصلے پرہے اور تل ابیب سے اس کی دوری ایک ہزار پانچ سو میٹر ہے۔

سید حسن نصراللہ نے بتایا کہ ہم نے گلیلوت اڈے کے علاوہ جولان اور الجلیل میں بھی کئی فوجی مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 340 کیٹیوشا میزائل صیہونی حکومت کے آئرن ڈوم سسٹم کو دھوکہ دینے اور انگیج رکھنے کے لئے فائر کئے گئے تھے تاکہ ہمارے ڈرون اپنے اہداف تک آسانی سے پہنچ سکیں۔

سید حسن نصراللہ نے بتایا کہ سبھی ڈرون بقاع سے روانہ ہوئے، لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد بغیر کسی مشکل کے عبور کرگئے، اپنے اہداف کی طرف گئے اور تل ابیب کے نزدیک صیہونی حکومت کے آرمی انٹیلیجنس ہیڈکوارٹر پر حملہ آور ہوئے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ صیہونی دشمن اس آپریشن میں ہونے والے نقصانات کو چھپانے کی کوشش کررہا ہے لیکن آئندہ شب و روز اس آپریشن کے نتائج کو آشکارا کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق ہمارے کئی ڈرون طیاروں نے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے لیکن دشمن نے اس سلسلے میں خاموشی اختیار کررکھی ہے۔

انھوں نے کہا کہ دشمن کی باتیں جھوٹ سے بھری ہوئی ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت جو خود کو اس علاقے کا طاقتور کھلاڑی سمجھتی ہے، اپنی کمزوری چھپانے کے لئے جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ نہاریا، عکا اور دیگر علاقوں میں جانی نقصانات ان اسرائیلی میزائلوں سے ہوئے ہیں جو ہمارے میزائلوں کو نشانہ بنانے کے لئے فائر کئے گئے۔

انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے ہمارے اسٹریٹیجک میزائلوں کو تباہ کرنے کا جھوٹا دعوی کیا ہے کیونکہ ہم نے انہیں استعمال ہی نہیں کیا البتہ ممکن ہے کہ آئندہ ان سے کام لیں۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم جو منصوبہ بندی کی تھی اس پر پوری طرح اور کامیابی کے ساتھ عمل کیا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ کچھ دنوں پہلے ہی ان تمام گھاٹیوں سے اپنے سبھی پن پوائنٹ اور بیلسٹک میزائل ہٹادیئے تھے اور صیہونی دشمن نے آج جن گھاٹیوں پر بمباری کی ہے وہاں کچھ بھی نہیں تھا۔

انھوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کا یہ دعوی کہ اس نے ہمارے ان بیلسٹک میزائلوں کو نشانہ بنایا ہے جو تل ابیب پر حملہ کرنے کے لئے تیار تھے، بالکل جھوٹ ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ڈرون طیاروں کے پلیٹ فارموں کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے، ان پر کوئی میزائلی یا بم نہیں لگا ہے صرف دو میزائل لانچر دشمن کے حملے کا ہدف بنے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میزائل فائر ہونے کے بعد چند لانچر نشانہ بنے اور یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ ہمارے پاس ایسے ہزاروں لانچر موجود ہیں۔

ہماری کارروائیاں شروع ہونے سے آدھے گھنٹے قبل دشمن نے حملے شروع کردیئے تھے۔ وہ تیار تھا اور اپنی توانائیوں کے علاوہ مغربی توانائیاں بھی اس کے اختیار میں ہیں۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ انھوں نے جن اہداف پر حملہ کیا، ان کا ہمارے آپریشن سے کوئی تعلق نہیں تھا کیونکہ انہیں اس بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا۔

حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ صیہونی دشمن نے جو کچھ کیا وہ فوجی جارحیت تھی حملے میں پیش قدمی نہیں تھی۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ان کارروائیوں میں ہم نے کوئی شہید نہیں دیا ہے لیکن اس کے بعد دشمن نے کچھ جگہوں پر حملہ کیا جس میں تین افراد شہید ہوگئے ۔

انھوں نے کہا کہ دشمن کی کارروائی ناکام رہی لیکن ہمارا آپریشن کامیاب رہا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ دشمن ہمارے آپریشن کے وقت اور اس کی تفصیلات کا پہلے ہی علم ہوجانے کا جھوٹا دعوی کررہا ہے ، حقیقت یہ ہے کہ ہمارے مجاہدین کی نقل و حرکت سے وہ متوجہ ہوا لیکن اس کے باوجود ہمارے آپریشن کو روکنے میں ناکام رہا ۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ہم نے اعلان کیا ہے کہ ہمارا آج کا جواب ابتدائی ہے، اگر ہمارے آپریشن کا نتیجہ ناکافی ہوا تو ہم فیصلہ کریں گے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ آج کا آپریشن مذاکرات میں عرب اور فلسطینی فریق کے لئے مفید واقع ہوسکتا ہے اور صیہونی دشمن اور امریکیوں کے لئے اس کا پیغام واضح ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ فلسطین کے حامی محاذ کو خاموش کرنے کی ہر امید نا امیدی میں تبدیل ہوگی اور ہم نے گیارہ ماہ قبل جو کام شروع کیا ہے دھمکیوں پر کوئی توجہ دیئے بغیر فداکاری کے ساتھ اس کو جاری رکھیں گے ۔

انھوں نے کہا کہ ہم ایسے لوگ ہیں جو دشمن پر قربان ہونا قبول نہیں کرتے اور کسی کے سامنے سر نہیں جھکاتے اور مظلوم کا خون تلوار پر فتح حاصل کرتا ہے۔

About Author

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے