حماس: غاصب صیہونی فوج کی طرف سے قرآن مجید کی بے حرمتی، ان کی فسطائی فطرت کو ظاہر کرتی ہے۔

171351782.jpg

تحریک حماس نے ایک بیان جاری کرکے غاصب صیہونی فوج کی طرف سے غزہ پٹی میں مسجد پر حملے کے دوران قرآن پاک کو جلانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ حماس نے کہا ہے یہ مذموم حرکت، صیہونی فوج کی اسلامی مقدسات کے خلاف شدت پسندی اور فسطائی ذہنیت کی غماز ہے۔

حماس نے ہفتے کے روز جاری ہونے والے اپنے بیان میں کہا ہے صیہونی مجرموں کی جانب سے مذموم حرکت اور اسے سوشل میڈیا پر شائع کرنا در اصل غاصب صیہونی حکومت کی جرائم پیشہ نازی کابینہ کی پالیسیوں اورغزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں شدت اور ان کی پست فطرت کا ثبوت ہے۔

حماس تحریک نے مزید کہا: ہم مسلم ممالک اور حکومتوں، عرب اور اسلامی تنظیموں اور دنیا کے آزاد لوگوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صہیونیوں کے اس فسطائی اقدام کی مذمت کریں اور فلسطین میں اسلامی اور عیسائی مقدسات کے دفاع کے لیے اقدام کریں ۔ اسی طرح غزہ پٹی میں صیہونیوں کی جانب سے کی جا رہی دہشت گردی اور جاری قتل عام کے سامنے فلسطینیوں کی شجاعانہ مزاحمت اور مسجد الاقصی سمیت اپنے مقدسات کے تحفظ میں ان کی جد و جہد کی حمایت کی اپنی ذمہ داری پوری کریں۔

واضح رہے صیہونی فوجیوں نے غزہ پٹی میں اپنے مجرمانہ اقدامات جاری رکھتے ہوئے ایک بار پھر کئی مسجدوں کو تباہ کرنے کے ساتھ ہی وہاں رکھے قرآن مجید کی بے حرمتی کی۔

الجزیرہ ٹی وی چینل نے غزہ میں صیہونی فوجیون کے ہاتھوں مسجد گرانے اور قرآن مجید کو جلانے کی ویڈیو کلپ جاری کی ہے۔

ویڈیو کلپ میں جو نظر آ رہا ہے اس کے مطابق صیہونی فوجی ، شمالی غزہ میں ” نبی صالح” مسجد میں داخل ہونے کے بعد قرآن کو پھاڑتے اور جلاتے ہيں۔

الجزیرہ ٹی وی چینل نے ایک اور ویڈیو کلپ نشر کیا ہے جس میں جنوبی غزہ کی خان یونس مسجد کو صیہونی فوجی تباہ کرتے نظر آ رہے ہيں۔ اس مسجد کی تاریخ 100 سے زائد ہے اور یہ علاقے کی قدیمی ترین مسجدوں میں سے ہے ۔

الجزیرہ ٹی وی چینل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں مسجدوں کا انہدام اور قرآن مجید کی بے حرمتی در اصل دنیا کے 2 ارب مسلمانوں کی عقیدت کی توہین ہے۔

رپورٹ کے مطابق صیہونی فوج کے حملے میں غزہ کی ” مسجد العمری” بھی تباہ ہو گئی جو 14 صدی پرانی ہے ۔

غزہ پر غاصب صیہونی فوج کے حملوں میں اب تک 609 مسجدیں پوری طرح سے تباہ ہو ہو گئيں جبکہ 211 مسجدوں کو نقصان پہنچا ہے۔

صیہونی فوجیوں نے غزہ میں 3 چرچ بھی تباہ کئے ہيں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔