عباس عراقچی: پابندیاں ختم کرنے کے مذاکرات جاری رکھنے پر زور

171356291.jpg

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ وہ پابندیاں ختم کرنے کے مذاکرات انجام دیں گے لیکن اس سلسلے میں غیر ضروری جلد بازی سے کام لیں گے نہ بلاوجہ تاخیر کریں گے

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے سنیچر کو روضہ حضرت شاہ عبدالعظیم الحسنی میں صحافیوں کے ساتھ مختصر گفتگو میں وضاحت کی کہ وہ پابندیوں کے خاتمے کے مذاکرات انجام دینے کی کوشش کریں گے لیکن اس سلسلے میں نہ جلدبازی کریں گے اور نہ ہی بلاوجہ کی تاخیر سے کام لیں گے۔

انھوں نے کہا کہ دنیا کے ساتھ روابط میں پڑوسی اور یوریشیا کے ملکوں کو ترجیح حاصل ہے۔

سید عباس عراقچی نے اس پروگرام میں حضرت عبدالعظیم حسنی علیہ السلام کی زیارت کے بعد سابق وزیر خارجہ شہید حسین امیر عبداللّہیان کے مرقد پرپھول چڑھایا اور فاتحہ خوانی کی ۔

اس موقع پر ان کے ساتھ علی باقری کنی، علی اصغر خاجی اور رضا نجفی سمیت نائب وزرائے خارجہ اور وزارت خارجہ کے دیگر اعلی عہدیدار بھی موجود تھے۔

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اسی طرح یہاں سپردخاک کئے جانے والے شہدائے مدافعین حرم اور شہید آیت اللہ ابراہیم رئیسی کے محافظ شہید سید مہدی موسوی کی قبروں پر بھی حاضری دی ، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

یاد رہے کہ شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی کے محافظ سید مہدی موسوی بھی ان کے ہمراہ ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہوگئے تھے۔

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس موقع پر روضہ مقدس حضرت شاہ عبدالعظیم حسنی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین سید علی قاضی عسکر سے بھی ملاقات کی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اہم خبریں

ملتان کی ثانیہ زہرا قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محسن علی خان نے فیصلہ سنایا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مرکزی ملزم علی رضا کو سزائے موت جبکہ علی رضا کے بھائی اور والدہ کو عمر قید کی سزادی گئی، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برآمد ہوئی تھی، مدعی پارٹی کے وکلا شہریار احسن اور میاں رضوان ستار نے دلائل پیش کیے تھے۔ ثانیہ زہرا معروف عزادار متولی مسجد، امام بارگاہ، مدرسہ سید اسد عباس شاہ کی بیٹی تھیں، ملزمان کے وکیل ضیا الرحمن رندھاوا نے دلائل پیش کیے تھے، پراسکیوشن کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر میاں بلال نے دلائل پیش کیے تھے، مرکزی ملزم مقتولہ کا شوہر علی رضا پولیس کی حراست میں عدالت میں پیش کیا گیا، مقتولہ ثانیہ زہرا کی پھندا لگی لاش گھر کے کمرے سے برامد ہوئی تھی، تھانہ نیو ملتان میں ثانیہ کے شوہر علی رضا، دیور حیدر رضا، ساس عذرا پروین سمیت چھ افراد کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا۔ مقدمہ مقتولہ ثانیہ زہرا کے والد اسد عباس شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا، ثانیہ زہرا قتل کیس ایک سال چار ماہ اور نو دن عدالت میں زیرسماعت رہا، ثانیہ زہرا قتل کیس میں مجموعی طور پر 42 گواہوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں، ثانیہ زہرا قتل کا مقدمہ تھانہ نیو ملتان میں درج کیا گیا تھا، عدالتی حکم پر ثانیہ زہرا کی قبر کشائی بھی کی گئی تھی، ثانیہ زہرا قتل کیس میں اعلیٰ پولیس افسران کی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنائی گئی تھی، ثانیہ زہرا کی لاش گزشتہ سال نو جولائی کو گھر کے کمرے سے ملی تھی، ثانیہ زہرا کے دو ننھے بچے بھی ہیں۔